بدھ 19 جمادی اولی 1446 - 20 نومبر 2024
اردو

خود كشى كرنے والے كو غسل دينے اور اس كى نماز جنازہ كا حكم

12316

تاریخ اشاعت : 29-03-2006

مشاہدات : 4394

سوال

كيا خود كشى كرنے والے كو غسل ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

خود كشى كرنے والے شخص كو غسل بھى ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائےگى اوراسے مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن بھى كيا جائے گا، كيونكہ وہ گنہگار تو ہے ليكن كافر نہيں، اس ليے كہ خود كشى كرنا معصيت و نافرمانى ہے نا كہ كفر.

اور اگر كوئى شخص خود كشى كر لے( اللہ تعالى اس سے بچائے ) تو اسے غسل دے كر اسے كفن ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى، ليكن امير اور بڑے امام اور اہم لوگوں كو اس كى نماز جنازہ ميں شركت نہيں كرنى چاہيے، تا كہ خود كشى كا سد باب ہو اور اس كا انكار كيا جاسكے، اور لوگ يہ خيال نہ كريں كہ وہ اس كے عمل پر راضى ہيں.

بڑا امام يا حكمران يا قاضى اور جج يا شہر كا ميئر يا گورنر جب اس چيز كے برا ہونے كے اعلان اور اس غلطى كو محسوس كرانے كے ليے اس كا نماز جنازہ ادا نہيں كرےگا تو يہ بہتر اور اچھا ہے، ليكن كچھ مسلمان لوگ اس كى نماز جنازہ ادا كريں.

ماخذ: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 122 )