اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا اسلامى مراكز اور نماز والى جگہوں پر اعتكاف كرنا صحيح ہے ؟

سوال

كيا نماز والى جگہوں يا اسلامى مراكز ميں ( جہاں نماز پنجگانہ اور جمعہ ادا كرتے ہيں ) اعتكاف كرنا جائز ہے يا كہ صرف مسجدوں ميں ہى اعتكاف كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مساجد كے علاوہ كہيں اعتكاف كرنا صحيح نہيں كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم ان عورتوں سے مباشرت مت كرو كہ تم مسجدوں ميں اعتكاف كر رہے ہو البقرۃ ( 187 ).

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اس آيت كى وجہ دلالت يہ ہے كہ اگر اعتكاف مسجد كے علاوہ كہيں اور صحيح ہوتا تو پھر مباشرت كى حرمت كو اس كے ساتھ مخصوص نہ كيا جاتا، كيونكہ بالاجماع جماع كرنا اعتكاف كے منافى ہے، تو مساجد كے ذكر سے يہ معلوم ہوا كہ اعتكاف صرف مساجد ميں ہى ہو سكتا ہے.

اور ابن منذر نے اجماع نقل كيا ہے كہ آيت ميں مباشرت سے مراد جماع ہے، اور امام طبرى وغيرہ نے قتادہ رحمہ اللہ كے طريق سے اس آيت كے سبب نزول ميں روايت كيا ہے كہ:

" جب لوگ اعتكاف كرتے تو كوئى شخص اپنى ضرورت و حاجت كے ليے نكلتا اور اپنى بيوى سے ملتا اور اگر چاہتا تو اس سے جماع كر ليتا " انتہى

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اعتكاف صرف اسى مسجد ميں جائز ہے جہاں جماعت ہوتى ہو؛ ....

اور مرد كے ليے مسجد كے علاوہ كہيں بھى اعتكاف صحيح نہيں، ہمارے علم كے مطابق تو اس ميں كوئى اختلاف نہيں ہے، اس كى دليل ارشاد بارى تعالى ہے:

اور تم ان عورتوں سے مباشرت مت كرو كہ تم مسجدوں ميں اعتكاف كر رہے ہو " انتہى مختصرا.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عورت اور مرد كے ليے مسجد كے علاوہ كہيں اور اعتكاف كرنا صحيح نہيں، اور نہ ہى عورت كے گھر كى مسجد اور مرد كے گھر كى مسجد ميں جائز ہے يہ نماز كے ليے ايك عليحدہ جگہ بنائى گئى ہوتى ہے " انتہى

ديكھيں: المجموع ( 6 / 505 ),

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" شرعى اعتكاف كے ليے ضرورى ہے كہ مسجد ميں اعتكاف كيا جائے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم مسجدوں ميں اعتكاف كر رہے ہو . انتہى

ديكھيں: فتاوى نور على الدرب ( 8 / 176 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 48985 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اس بنا پر مراكز اسلامى اور نماز والى جگہوں پر اعتكاف كرنا صحيح نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب