منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

کیا مہدی کی کوئی حقیقت ہے کہ نہیں؟

سوال

وہ حدیث جس میں امام مہدی کے آنے کا ذکر ہے وہ صحیح ہے یا کہ نہیں؟
اس لئے کہ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ یہ حدیث صحیحح نہی بلکہ ضعیف ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام مہدی علیہ السلام کے ظہور پر احادیث صحیحہ موجود ہیں، اور انکا ظہور آخری زمانے میں ہوگا جو کہ قیامت کی نشانیوں اور اسکی شرطوں میں سے ہے، اسکے متعلق احادیث مندرجہ ذیل ہیں:

1 - ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا اللہ تعالی اسکی وجہ سے بارش نازل فرمائے گا اور زمین اپنا سبزہ نکالے گی اور صحیح آدمی کو بھی مال دیا جا‏ئے گا اور جانور زیادہ ہونگے اور امت بہت بڑی ہوگی وہ سات یا آٹھ سال زندہ رہےگا)۔

مستدرک حاکم 4/557-558-امام حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری اور مسلم نے اسے روایت نہیں کیا اور امام ذہبی نے بھی انکی موافقت کی ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ سند صحیح ہے اور اسکے رجال ثقات ہیں، سلسلہ احادیث صحیحہ جلد نمبر 2صفحہ336 حدیث نمبر771۔

2 - علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوگا اللہ تعالی اسے ایک رات میں صالح بنا دے گا)۔

مسند احمد 2/58 حدیث نمبر 645 تحقیق احمد شاکر ان کا کہنا ہے کہ:اس کی سند صحیح ہے، سنن ابن ماجہ 2/1367 اسے علامہ البانی نے صحیح الجامع الصغیر میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر 6735

ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ: یعنی اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا اور اسے توفیق دے گا اور اسے الہام اور رشد وہدایت سے نوازے گا پہلے وہ اس طرح نہ تھا۔

النہایۃ کتاب الفتن والملاحم 1/29 تحقیق طہ زینی۔

1- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی مجھ سے ہوگا اور اس کی پیشانی چوڑی ہوگی (پیشانی کے آگے سے بال جھڑے ہوئے ہونگے) اونچی اور لمبی ناک والا ہو گا (یعنی اس کی ناک لمبی اور پتلی اور درمیان سے اونچی ہوگی) زمین میں عدل وانصاف کو عام کرے گا جس طرح کہ وہ ظلم وزیادتی سے بھری ہوگی سات سال تک بادشاہی کرے گا)۔

سنن ابوداؤد کتاب المہدی 1/1367 حدیث نمبر 4265 مستدرک حاکم 4/557حاکم کا کہنا ہے کہ یہ حدیث صحیح اور مسلم کی شرط پر ہے لیکن انہوں نے روایت نہیں کی اور صحیح الجامع میں حدیث نمبر 6736

2- ام سلمہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (مہدی میری نسل (یعنی میرے نسب اور اہل بیت) فاطمہ کی اولاد سے ہوگا)۔

سنن ابو داوود 11/373سنن ابن ماجہ 2/1368علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے۔ حدیث نمبر 6734۔

3- جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (عیسی بن مریم نازل ہونگے تو مسلمانوں کا امیر مہدی انہیں کہے گا آئیں ہمیں نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے نہیں بعض بعض پر امیر ہیں یہ اللہ تعالی کی اس امت کی عزت وتکریم ہے)۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 225

4- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے وہ ہم میں سے ہوگا)۔

ابو نعیم نے اخبار مہدی میں روایت کیا ہےاور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے دیکھیں صحیح الجامع الصغیر 5/219 حدیث نمبر 5796

5- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت سے اور میرا ہم نام شخص عرب پر حکمرانی نہیں کرے گا)۔

اور ایک روایت میں ہے کہ (اس کا نام میرے نام پر اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہو گا)

سنن ابو داوود 11/370

تو امام مہدی کے ظہور پر حدیثیں معنوی طور پر تواتر اختیار کرچکی ہیں۔ اور اسی طرح بعض آئمہ اور علماء نے اس پر قول کہیں ہیں ذیل میں ان میں سے کچـھ اقوال کا ذکر کرتے ہیں:

1- حافظ ابو الحسن آبری کا قول ہے کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مہدی کے متعلق اخبار تواترت کے ساتھ آئی اور پھیلی ہیں کہ وہ اہل بیت سے ہوگا اور سات سال تک حکمرانی کرے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھردے گا اور عیسی علیہ السلام آئیں گے اور دجال کے قتل کرنے میں اسکا تعاون اور اس کے پیچھے نماز ادا کرینگے)۔

2- محمد برزنجی نے اپنی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ میں کہا ہے کہ: (تیسرا باب قیامت کی بڑی شرطوں اور قریبی نشانیوں کے متعلق ہے جسکے بعد قیامت آئے گی اور وہ بہت زیادہ ہیں: ان میں سے سب سے پہلی مہدی کا ظہور ہے، اور آپ کو یہ علم ہونا چاہئے کہ اس کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود روایات میں اختلاف ہونے کے اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے)۔

اور انکا یہ بھی کہنا ہے کہ: (اور یہ جانا جاچکا ہے کہ آخری زمانے میں مہدی کا ظہور اور اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑی فاطمہ رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہونا یہ حدیثیں معنوی طور پر تواتر کے درجہ تک پہنچتی ہیں جنکا انکار نہیں کیا جاسکتا)۔

3- علامہ محمد سفارینی کا قول ہے کہ: (مہدی کے ظہور کے متعلق احادیث بہت زیادہ ہیں حتی کہ وہ تواتر معنوی کے درجہ تک جاپہنچی ہیں اور علماء اہل سنت والجماعت کے درمیان اتنی پھیل چکی ہیں حتی کہ یہ انکا عقیدہ شمار ہونے لگا ہے) اس کے بعد مہدی کے خروج کے متعلق کچھ احادیث اور آثار اور بعض روایت کرنے والے کے ناموں کا ذکر کرنے کے بعد یہ کہا ہے کہ:

(اور جن صحابہ کا ذکر کیا گیا ہے ان سے اور انکے علاوہ جن کا ذکر نہیں کیا گیا بہت سی روایات مروی ہیں اور انکے بعد تابعین سے بھی مروی ہیں جو سب علم قطعی کا فائدہ دیتی ہیں، تو مہدی کے خروج پر ایمان لانا واجب ہے جیسا کہ اہل علم کے ہاں یہ مقرر اور اہل سنت والجماعت کے عقائد میں شامل ہے)۔

4- مجتہد علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (وہ احادیث جو کہ مہدی کے خروج کے متعلق ہيں اور تواتر تک پہنچتی ہیں اگر ان سب کو دیکھنا ممکن ہوسکے تو انکی تعداد تقریبا پچاس تک ہے جن میں صحیح اور حسن اور کم ضعیف سب شامل ہیں اور وہ سب بلاشک شبہ متواتر ہیں بلکہ اصول میں جو اصطاحات لکھی گئی ہیں جو کہ اس سے کم درجہ پر ہیں ان سب پر تواتر کا وصف صادق آتا ہے، اور وہ آثار جو کہ مہدی کی صراحت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں بہت زیادہ ہیں ان کا حکم بھی مرفوع کا ہے اگرچہ اس میں اجتہاد کی کوئی مجال نہیں)۔

5- علامہ صدیق الحسن خان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (مہدی کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود انکے روایات کے مختلف ہونے کے انکی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ تواتر معنوی کی حد تک جاپہنچتی ہے اور وہ احادیث سنن اور ان اسلامی کتابوں کہ معجم اور مسندیں ہیں میں موجود ہیں)۔

6- شیخ محمد بن جعفر الکتانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (حاصل یہ ہے کہ وہ احادیث جو کہ مہدی منتظر کے متعلق وارد ہیں متواتر ہیں اور اسی طرح دجال اور نزول عیسی بن مریم علیہ السلام کے متعلق)۔

دیکھیں کتاب اشراط الساعۃ: تالیف یوسف بن عبداللہ الوابل صفحہ 195-203

اس بات کا علم بھی ضروری ہے کہ بہت سے جھوٹوں نے مہدی کے متعلق احادیث وضع کی ہیں اور بعض کذابوں نے کئ اشخاص کی تعیین میں بھی احادیث وضع کی ہیں کہ وہ مہدی ہیں یا پھر وہ اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور طریقے پر ہے، جس طرح کہ بہت سے دجالوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا تاکہ اللہ کے بندوں کو دھوکہ دے سکیں اور یا پھر دنیا کما سکیں اور اسلام کی اصل شکل وصورت کو بگاڑ کر پیش کریں، اور اسی طرح بہت سی تحریکیں اور انقلاب بھی اٹھے اور بعض غافل اور جاہل قسم کے لوگ ان کے ساتھ ملے لیکن یہ سب ہلاک ہوئے اور ان کا جھوٹ اور دجل اور نفاق اور کھوٹا پن ظاہر ہوا لیکن یہ سب کچھ مہدی کے متعلق اہل سنت کے اعتقادات کو کسی قسم کا نقصان اور ٹھیس نہیں پہنچاسکتا، اور مہدی لازمی اور لامحالہ آئے گا تاکہ زمین پر شریعت اسلامیہ نافذ کرے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد