الحمد للہ.
عمرہ كرنے والوں كا بيك زبان اجتماعى طور پر تلبيہ كہنا مشروع نہيں كہ سب اكٹھے تلبيہ كہنا شروع كريں اور اكٹھے ہى ختم كريں، يہ ان غلطيوں ميں شمار ہوتى ہے جس ميں آج اكثر لوگ پڑے ہوئے ہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام سے يہ ثابت نہيں كہ وہ سب بيك زبان اجتماعى تلبيہ كہا كرتے تھے، بلكہ ان ميں سے ہر كوئى شخص اپنے طور پر عليحدہ تلبيہ كہتا تھا چاہے باقى افراد كے تلبيہ كى آواز كے موافق آجاتا يہ مخالف.
مزيد آپ سوال نمبر ( 33746 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور مستقل فتوى كميٹى كا فتوى ہے:
سوال:
حجاج كا اجتماعى تلبيہ كہنے كا حكم كيا ہے، وہ اس طرح كہ ايك شخص تلبيہ كہتا ہے اور باقى اس كے پيچھے تلبيہ كہتے ہيں ؟
كميٹى كے علماء كا جواب:
" ايسا كرنا جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كا ثبوت نہيں ملتا، اور نہ ہى خلفاء راشدين رضى اللہ عنہم سے اس كا ثبوت ملتا ہے، بلكہ يہ بدعت ہے " انتہى
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" انس رضى اللہ تعالى عنہ كا قول:
" ہم نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ حج كيا تو ہم ميں سے كچھ لوگ اللہ اكبر كہنے والے تھے، اور كچھ لا الہ الا اللہ كہہ رہے تھے " متفق عليہ.
يہ اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ وہ اجتماعى تلبيہ نہيں كہتے تھے، اور اگر وہ اجتماعى تلبيہ كہتے ہوتے تو پھر وہ سب اكٹھے لا الہ الا اللہ كہتے، يا پھر سب اللہ اكبر كہتے، ليكن ان ميں سے تو كچھ تكبيريں كہہ رہے تھے، اور كچھ لا الہ الا اللہ كہہ رہے تھے يعنى ہر كوئى حسب حال كہہ رہا تھا " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 111 ).
واللہ اعلم.