منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

ایسے ممالک میں ذبیحہ کا حکم ،جہاں مسلمان، عیسائی، اور بت پرست رہتے ہیں۔

سوال

سوال: ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مسلمان، بت پرست، اور جاہل مسلمان بھی رہتے ہیں، اب ہمیں نہیں معلوم کہ اللہ کا نام جانور ذبح کرتے ہوئے لیا گیا ہے یا نہیں، تو ایسی صورت حال میں ہمارے لیے ایسا گوشت کھانے کا کیا حکم ہے، کیونکہ یہ فرق کرنا مشکل ہے کہ کس پر بسم اللہ پڑھی گئی ہے اور کس پر نہیں پڑھی گئی۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر معاملہ ایسا ہی ہے  کہ جانور ذبح کرنے والوں میں اہل کتاب، بت پرست، اور جاہل مسلمان  شامل ہوتے ہیں، اور ان کے ہاتھ سے ذبح کیے ہوئے جانوروں میں فرق کرنا مشکل ہے کہ کس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، اور کس پر نہیں لیا گیا، تو ایسی صورت میں ان کے ہاتھ سے ذبح شدہ جانور کا گوشت کھانا حرام ہے؛ کیونکہ شرعی طریقے سے ذبح کیے بغیر کسی بھی جانور کو کھانا حرام ہے، اور مذکورہ صورت میں شکوک  و شبہات  واضح ہیں کہ کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ جانور شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہے یا نہیں، نیز یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ان جانوروں کو ذبح کرنے والا کون ہے کوئی بت پرست، بدعتی ، یا شرکیہ اعمال کا مرتکب کوئی مسلمان ہے؟

لیکن اگر کسی کو یہ یقین ہو  کہ اس جانور کو شرعی طریقے سے ذبح کرنے والا شخص  مسلمان  ہے یا اہل کتاب میں سے ہے تو ایسی صورت میں یہ جانور  کھایا جا سکتا ہے۔

لیکن بت پرست غیر مسلم، اور شرکیہ اعمال میں ملوث کسی مسلمان کا ذبیحہ مت کھائے چاہے اس نے جانور ذبح کرتے ہوئے تکبیر پڑھی ہو یا نہ پڑھی ہو کسی بھی حالت میں ان کے ہاتھ کا ذبح شدہ جانور نہیں کھانا چاہیے۔

ہر مسلمان کو اپنے دینی معاملات میں خوب احتیاط برتنی چاہیے، چنانچہ اپنے کھانے پینے، لباس، اور زندگی کے ہر معاملے میں حلال چیزوں کی تلاش میں رہے۔

اور مذکورہ صورت حال میں اہل سنت حضرات کو چاہیے کہ اپنے لیے کوئی معتمد قصاب بنا لیں اور ہمیشہ اسی سے گوشت کی فراہمی کا مطالبہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: اللجنة الدائمة (22/450-451)