الحمد للہ.
اول:
سونے، چاندی اور کرنسی نوٹوں پر زکاۃ واجب ہوتی ہے، اسی طرح مال تجارت، مویشی، اور زرعی محصول پر بھی زکاۃ واجب ہوتی ہے۔ جبکہ عمارتوں، مشینری اور زمینوں پر زکاۃ تبھی واجب ہو گی جب یہ چیزیں تجارت کے لیے برائے فروخت ہوں۔
اس بنا پر: آپ کی ملکیت میں موجود غیر منقولہ جائیداد یعنی عمارت اور زمین سمیت آلات، مشینری اور گاڑیوں میں زکاۃ نہیں ہے۔
جبکہ مارکیٹ میں بھیجنے کے لیے تیار مال ، اور خام مال دونوں میں زکاۃ واجب ہو گی کیونکہ خام مال کو بھی تیار کر کے فروخت کرنے کے لیے خریدا گیا ہے، اس کی زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ تیار مال اور خام مال کی موجود مارکیٹ ویلیو ایک سال پورا ہونے کے بعد دیکھی جائے گی اور پھر اس کی مکمل قیمت میں سے چالیسواں حصہ یعنی 2.5 فیصد زکاۃ ادا کی جائے گی۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (69916 ) اور (74987 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
بینک اکاؤنٹ میں موجود رقوم پر بھی زکاۃ واجب ہے، اس لیے آپ سال پورا ہونے پر اپنا اکاؤنٹ بیلنس دیکھیں اور اس کی زکاۃ ادا کریں، اس میں بھی چالیسواں حصہ یعنی 2.5 فیصد زکاۃ واجب ہو گی۔
اسی طرح آپ نے جو مارکیٹ سے رقم وصول کرنی ہے اور لوگ آپ کو واپس کرنے کے حامی ہیں ان میں سے کوئی بھی رقم ایسی نہیں ہے جس کے ملنے کا امکان ہو تو پھر ان سب رقوم کی سال گزرنے پر زکاۃ ادا کریں گے۔
جبکہ وہ قرض جو آپ نے کسی کے دینے ہیں تو وہ صحیح موقف کے مطابق زکاۃ کے فرض ہونے پر اثر انداز نہیں ہوتے، نہ ہی ان کی رقم مجموعی زکاۃ کے مال سے منہا کی جائے گی۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (119047 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم