الحمد للہ.
طلاق تو خاوند كى طرف سے ہو سكتى ہے، چنانچہ اگر عورت اپنے خاوند كو طلاق دے يا اسے اپنے اوپر حرام كرے تو اس سے طلاق واقع نہيں ہوگى.
ليكن جب خاوند نے بيوى كى جانب سے پيش كردہ شرط قبول كر لى اور كہا: اگر اس نے بتائے بغير سفر كيا تو وہ ان كا آخرى دن ہوگا، تو يہ الفاظ طلاق كے كنايہ ميں شمار ہوتے ہيں اور شرط پر معلق ہے، اور اس ميں خاوند كى نيت كا اعتبار كيا جائيگا.
اس ليے اگر خاوند كى نيت اس سے طلاق دينے كى تھى تو طلاق واقع ہو جائيگى، اور اگر اس نے طلاق كا ارادہ نہيں كيا تو پھر طلاق واقع نہيں ہوگى، اور اگر اس نے اپنے آپ كو بيوى كے علم كے بغير سفر پر جانے سے روكنے كے ليے يہ الفاظ كہے اور طلاق كا ارادہ نہ تھا اور پھر اس نے سفر كر ليا تو اسے قسم كا كفارہ ادا كرنا ہوگا.
اور اگر خاوند كہے: ميں نے شرط سے طلاق كا ارادہ كيا تھا ليكن وہ شرط بھول كر سفر پر چلا گيا تو بھى طلاق واقع نہيں ہوگى راجح قول يہى ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 105998 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور طلاق ہونے كے حكم كى حالت ميں بھى صرف ايك طلاق ہى ہوگى، اگر يہ پہلى يا دوسرى طلاق تھى تو خاوند كو بيوى سے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے كہ وہ عدت كے اندر اندر بيوى سے رجوع كر لے.
واللہ اعلم .