اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

عمدا اسقاط حمل کرانے والے پرکیا واجب ہوتا ہے

12733

تاریخ اشاعت : 17-03-2009

مشاہدات : 12076

سوال

آپ سے میری گزارش ہے کہ میرے سوال کا جواب ضروردیں ، میں اللہ تعالی کے سامنے توبہ کے ساتھ ساتھ یہ بھی جاننا چاہتاہوں کہ :
کیا جس عورت نے حمل سے چھٹکارا پانے کے لیے اسقاط کرادیا ہو اس پرکوئي محدد سزا پائي جاتی ہے ؟
اگر جواب اثبات میں ہو تویہ بتائيں کہ اس پر وہ سزا کون لاگو کرے گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

بچے کی شکل وصورت بننے کے بعد عمدا اسقاط حمل کروانے پرلازم ہے کہ وہ اس سے توبہ کرے ، کیونکہ اسقاط حمل جائز نہيں بلکہ حرام ہے ، اورحمل جب اورجیسے بھی ہواس کی حفاظت کرنا واجب اورضروری ہے ، اورجنین کی ماں پرحرام ہے کہ وہ جنین کوتکلیف دے یا کسی بھی چيز کے ساتھ اس پرتنگی کرے کیونکہ یہ ایک امانت ہے جسے اللہ تعالی نے اس کے رحم میں رکھا ہے اوراس جنین کا بھی حق ہے ، لھذا اس کا اسقاط اوراس سےبرا سلوک کرنا جائز نہيں ہے ۔

شیخ فوزان حفظہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اگرحمل میں روح پڑ چکی ہو اوراس میں حرکت پیدا ہوچکی ہو تواس کے بعد عورت سے اس کا اسقاط کروادیا اوروہ مرگيا تواسے قتل شمار کیا جائے گا کہ اس عورت نے ایک جان کوقتل کیا ہے ، لھذا اس پر کفارہ لازم آئے گا جوایک غلام کی آزادی ہے ، اگر غلام نہ ملے تودوماہ کے مسلسل روزے رکھے گی جوکہ اس کی توبہ ہے ۔

یہ اس وقت جب حمل کوچارماہ گزر چکے ہوں ،کیونکہ اس میں روح ڈالی جاچکی ہے ، اورجب اس کے بعد اسقاط کروائے گی جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے کہ اس پرکفارہ لازم آتا ہے ، لھذا یہ مماملہ بہت عظیم ہے اس میں کوئي سستی اورتساہل سے کام نہيں لینا چاہیے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔

دیکھیں : کتاب : الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 1052 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد