جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

مرگى كے دورے پڑنے والے كا اپنى منگيتر كو اس بيمارى كى خبر دينا

سوال

مجھے لڑكپن كى عمر سے مرگى كے دورے پڑتے ہيں، ليكن ميں اس كا مسلسل علاج كرا رہا ہوں ميرا خيال تھا كہ يہ بيمارى عمر زيادہ ہونے كے ساتھ ساتھ ختم ہو جائيگى، ليكن جو ڈاكٹر ميرا علاج كر رہا ہے اس كا كہنا ہے كہ آخر عمر تك يہ بيمارى نوے فيصد ( 90% ) باقى رہے گى، اب ميں شادى كرنے كا سوچ رہا ہوں، تو كيا ميں جس لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہوں اس كو اس بيمارى كے متعلق بتاؤں يا نہ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد كے ليے لازم ہے كہ وہ اپنى منگيتر كو ہر اس عيب كے متعلق بتائے جو ازدواجى زندگى يا پھر بيوى اور اولاد كے حقوق كى ادائيگى پر اثرانداز ہو سكتا ہے، يا وہ بيوى كى نفرت كا باعث بنتا ہو، اور مرگى كا دورہ ان عيوب ميں شامل ہوتا ہے اس ليے اس كى وضاحت كرنا لازمى ہے، اور اسے چھپانا حرام ہے.

ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور قياس يہ ہے كہ: ہر وہ عيب جو خاوند اور بيوى كو ايك دوسرے سے متنفر كرنے كا باعث ہو، اور اس سے نكاح كا مقصد محبت و رحمدلى حاصل نہ ہوتى ہو تو اس ميں اختيار واجب ہو گا " انتہى

ديكھيں: زاد المعاد ( 5 / 166 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" صحيح يہ ہے كہ ہر وہ چيز عيب شمار ہو گى جس سے نكاح كا مقصد فوت ہو جائے، اور بلاشك و شبہ نكاح كے اہم ترين مقاصد ميں محبت و مودت اور الفت اور خدمت اور لطف اندوزى ہے، اگر اس ميں كوئى چيز مانع ہو تو وہ عيب شمار ہو گى، اس بنا پر اگر بيوى اپنے خاوند كو بانجھ پائے، يا پھر خاوند اپنى بيوى كو بانجھ پائے تو يہ عيب شمار ہو گا " انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 12 / 220 ).

اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ سے درج ذيل مسئلہ دريافت كيا گيا:

ميرا بھائى مرگى كا مريض ہے، ليكن يہ مرض اس كے ليے جماع ميں مانع نہيں بنتا، اس كا ايك عورت كے ساتھ رشتہ بھى طے ہوا ہے كيا اس كے ليے عورت كو دخول سے قبل اپنى اس بيمارى كے متعلق بتانا ضرورى ہے يا كہ واجب نہيں ؟

شيخ كا جواب تھا:

" جى ہاں خاوند اور بيوى دونوں كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے اندر موجود پيدائشى عيوب كا شادى سے قبل دوسرے كو بتائيں، كيونكہ يہ نصيحت ميں شامل ہوتا ہے.

اور اس ليے بھى كہ يہ چيز ان دونوں ميں محبت و الفت پيدا كرنے كا باعث ہوگى، اور جھگڑے كو ختم كريگى، اور ہر ايك دوسرے كو بصيرت كے ساتھ ملےگا، اور دھوكہ و فراڈ كرنا اور چھپانا جائز نہيں " انتہى

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الفوزان.

حاصل يہ ہوا كہ:

اس لڑكے كو چاہيے كہ شادى سے قبل وہ لڑكى كو اپنے اس عيب كے متعلق ضرور بتائے تا كہ وہ يہ شادى بصيرت كے ساتھ قبول كرے، اور دھوكہ و فراڈ سے محفوظ رہے.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كو ہر بيمارى سے شفاياب كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب