منگل 21 شوال 1445 - 30 اپریل 2024
اردو

لاٹری کے ذریعے حاصل ہونے والی دولت

سوال

ایسی رقم جو انسان کو مختلف بینکوں کی طرف سے منعقد کی جانے والی قرعہ اندازی سے حاصل ہوتی ہے کیا وہ حلال ہے یا حرام؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"ایسی دولت جو انسان کو جوا، قمار جسے لاٹری اور قرعہ اندازی وغیرہ بھی کہتے ہیں سے حاصل ہو تو یہ دولت غیر شرعی طریقے سے حاصل کی گئی ہے اس لیے یہ حلال نہیں ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
ترجمہ: اے ایمان والو! یقیناً شراب، جوا، تھان اور پانسے پلید اور شیطانی عمل ہیں، ان سے بچو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ [المائدۃ: 90]

آیت میں مذکور میسر، قمار اور جوے کو کہتے ہیں جو کہ کسی کھیل یا کام وغیرہ میں جیتنے والے کو ملتا ہے یہ جوا اور قمار ہے۔ مسلمان کو اس معاملے میں تساہل سے کام نہیں لینا چاہیے، مسلمان کے لیے حلال مال وہی ہے جو حلال طریقے سے حاصل ہو، مثلاً: شرعی طریقے سے خرید و فروخت کرے ذریعے۔ شرعی طور پر جائز تحفے کے ذریعے، شرعی طور پر لیے گئے قرض کے ذریعے، اور اسی طرح شریعت کے مطابق حاصل کی گئی اجرت کے ذریعے ، ان کے علاوہ بھی شرعی طریقے ہیں جو کہ شریعت نے واضح کر دئیے ہیں۔

قمار سے متعلق تمام انواع و اقسام میسر اور جوے میں آتی ہیں اس لیے مسلمان کے لیے ان میں ملوث ہونا جائز نہیں ہے، بلکہ جوے کے ذریعے حاصل کی گئی کمائی سے بچنا مسلمان پر لازمی ہے، اسی طرح شراب اور سگریٹ وغیرہ کی حرام خرید و فروخت کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی سے بچنا بھی لازم ہے، مذکورہ ذرائع آمدن حرام ہیں ان سے ایسے مسلمان پر بچنا لازم ہے جو اللہ تعالی سے رحمت کا امیدوار ہو اور اللہ تعالی کے عذاب و عقاب سے ڈرتا ہو، فرمانِ باری تعالی ہے: وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجاً * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبُ ترجمہ: اور جو بھی تقوی الہی اپنائے تو اللہ اس کے لیے تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ٭ اور اسے وہاں سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔ [الطلاق: 2 - 3]

انسان اگر کوئی چیز اللہ تعالی کے لیے چھوڑ دے تو اللہ تعالی اسے اس سے بہتر عطا فرماتا ہے، اللہ تعالی کا ہی فرمان ہے کہ:
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً
 ترجمہ: اور جو بھی تقوی الہی اپنائے تو اللہ اس کے معاملات آسان فرما دیتا ہے۔[الطلاق: 4] " ختم شد

سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ

"فتاوى نور على الدرب" (3/1483)

واللہ اعلم

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب