جمعرات 18 جمادی ثانیہ 1446 - 19 دسمبر 2024
اردو

رحم اور بیضہ دانی کی پیوند کاری کا حکم

129161

تاریخ اشاعت : 26-07-2023

مشاہدات : 1390

سوال

رحم اور بیضہ دانی کی پیوند کاری کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر کسی عورت کا رحم ضائع ہو جائے، یا بچہ جنم دینے کی صلاحیت نہ رہے تو اس کے لیے رحم کی پیوند کاری میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اس حوالے سے اسلامی فقہ کونسل کی جانب سے قرارداد جاری ہو چکی ہے کہ: "عورۃ مغلظہ کے علاوہ بعض اعضائے تناسل جن سے موروثی صفات منتقل نہ ہوں کی پیوند کاری جائز ضرورت کی بنا پر شرعی اصول و ضوابط کی روشنی میں درست ہے ۔" ختم شد
قرارات وتوصيات مجمع الفقه الإسلامي" ص: 121

بچہ دانی میں کوئی موروثی خوبی نہیں پائی جاتی کہ بچہ دانی کے منتقل ہونے سے ان صفات کے منتقل ہونے کا خدشہ ہو، رحم یا بچہ دانی اصل میں جنین کی افزائش کی جگہ ہوتی ہے۔

دوم:

"بیضہ دانی عورت کا وہی نسوانی عضو ہوتا ہے جو مرد کے خصیہ جیسا کام کرتا ہے، چنانچہ بیضہ دانی کے دو کام ہوتے ہیں:
پہلا کام: غدود کی طرح عورت کی نسوانیت کے لیے ضروری ہارمونز خارج کرنا۔

دوسرا کام: بلوغت کی عمر سے لے کر بوڑھا ہونے تک بیضہ بنانا، جو کہ مردانہ منی کے حیوانات کی موجودگی میں حمل کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

ان بیضوں میں موروثی صفات ہوتی ہیں اور یہ بیضہ ہر عورت کا الگ الگ ہی ہوتا ہے، چنانچہ اگر کوئی ایسا آپریشن کامیاب ہو جائے اور ایک عورت کی بیضہ دانی دوسری عورت میں پیوند کر دی جائے تو اس سے ایک عورت کے موروثی خواص بالکل اجنبی عورت میں منتقل ہو جائیں گے ، جس کی وجہ سے نسب میں خلل پیدا ہو گا۔" ختم شد
" مجلة مجمع الفقه الإسلامي " (6/3/1980)

چنانچہ بیضہ دانی وہ عضو ہے جو بیضہ پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے اور یہ عورت کے بیج کی طرح ہے جس سے عورت اور اس کے آباؤ اجداد کی خصلتیں اس کی اولاد میں منتقل ہوتی ہیں۔

اسی لیے اسلامی فقہ کونسل نے ایک قرارداد جاری کی کہ بیضہ دانی کی پیوند کاری حرام ہے، جس میں کہا گیا ہے:

"چونکہ خصیے اور بیضہ دانی دونوں ہی اصل مالک کے موروثی خصائص DNA (جینیاتی کوڈ) منتقل بھی کرتے ہیں اور منتقل ہونے کے بعد تسلسل کے ساتھ مزید بناتے بھی رہتے ہیں، یہاں تک جس میں ان کی پیوند کاری کی جائے وہاں پیوند ہونے کے بعد بھی بناتے ہیں، اس لیے اسلامی تعلیمات کے مطابق دونوں کی پیوند کاری حرام ہے۔

قرارات وتوصيات مجمع الفقه الإسلامي" ص: 121

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب