سوموار 4 ربیع الثانی 1446 - 7 اکتوبر 2024
اردو

کیا خاوند اپنی بیوی کا قرضہ اتارنے کیلئے اسے زکاۃ دے سکتا ہے؟

سوال

سوال: کیا خاوند اپنی بیوی کا قرضہ اتارنے کیلئے اسے زکاۃ دے سکتا ہے؟ یہ واضح رہے کہ بیوی نے یہ قرضہ شادی سے قبل لیا تھا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

جی ہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ خاوند پر بیوی کا قرضہ چکانا فرض نہیں ہے، ممنوعہ صورت یہ ہے کہ اپنی بیوی کو زکاۃ خاوند اپنے ذمہ اخراجات پورے کرنے کی مد میں دے۔

ابن منذر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ مرد اپنی بیوی کو زکاۃ نہیں دے سکتا؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیوی کے اخراجات خاوند کے ذمہ ہیں، اس لیے بیوی کو خاوند سے زکاۃ لینے کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی، چنانچہ بیوی کو اس کے اخراجات کی مد میں زکاۃ دینا ناجائز ہوگا" انتہی
"المغنی" (2/270)

نیز علیش رحمہ اللہ " منح الجليل شرح مختصر خليل " میں کہتے ہیں:
"خاوند کی طرف سے بیوی کو زکاۃ دینا سب کے نزدیک متفقہ طور پر نا جائز ہے، تاہم میاں بیوی میں سے کوئی ایک دوسرے کو زکا ۃ قرضہ کی ادائیگی یا کسی تیسرے شخص پر خرچ کرنے کیلئے دے  تو پھر سب کے نزدیک جائز ہے۔" انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص اپنے والد کے سر پر موجود قرضے کا بوجھ اس لیے چکا دیتا ہے کہ والد کے پاس قرضہ چکانے کی سکت نہیں ہے تو یہ جائز ہے، اسی طرح اگر کوئی خاوند اپنی بیوی کا قرضہ ایسی صورت میں چکا دیتا ہے کہ بیوی قرضہ چکانے کی سکت نہیں رکھتی تو یہ بھی جائز ہے، کیونکہ ہر دو صورت میں والد اور بیوی غارمین یعنی مقروض لوگوں میں شمار ہوتے ہیں" انتہی
"فتاوى نور على الدرب"

خلاصہ یہ ہوا کہ:

خاوند اپنی بیوی کا قرضہ چکانے کیلئے انہیں زکاۃ دے سکتا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب