اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ایک لڑکے پر دل فریفتہ ہو گیا اور اب اس کی طرف سے رشتہ آنے کے انتظار میں ہے

سوال

کیا کوئی مطلقہ عورت جو پہلے سے ہی صرف ایک ہی شخص سے شادی کرنا چاہتی تھی، وہ اس کے علاوہ کسی کے عقد میں نہیں رہنا چاہتی، یہ عورت اس مرد سے کئی سالوں سے خاموشی کے ساتھ دل میں محبت رکھے ہوئے ہے، عورت نے مرد سے صاف لفظوں میں شادی کا بھی کہہ دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ ان دونوں کی جوڑی بہت اچھی رہے گی، لیکن اس آدمی کا ذاتی کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے وہ شادی کا پیغام نہیں بھیج سکتا، تاہم دونوں نے ابھی تک کسی قسم کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔ تو اس عورت نے فیصلہ کیا کہ اس مرد کی جانب سے پیغام آنے تک انتظار کرے گی ، تو کیا یہ جائز ہے؟ کیا اس کی وجہ سے اس عورت پر کچھ ہو گا؟ واضح رہے کہ یہ عورت اس سے بات بالکل نہیں کرتی، دونوں کے درمیان کچھ بھی برا نہیں ہے، اور یہ مرد اسی عورت کے خاندان سے بھی ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر کوئی عورت کسی مرد سے محبت کرتی ہے تو اس مرد کی جانب سے شادی کا پیغام آنے تک انتظار کر سکتی ہے بشرطیکہ اپنے آپ کو فتنے سے محفوظ رکھ سکے، یا شادی کی عمر گزرنے کا خدشہ نہ ہو، تاہم اس کے ساتھ باتیں کرنا یا رابطہ رکھنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ وہ اجنبی ہے، اگرچہ ہم اسے انتظار کرنے کا مشورہ نہیں دیں گے، بلکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالی سے مدد مانگے اور اللہ تعالی سے دعا کرے کہ اسے اس سے بھی بہتر رفیق حیات عطا فرما دے، کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ عورت اسے اپنے لیے بہترین سمجھے کہ اس کے لیے اس مرد جیسا کوئی نہیں ہو سکتا، لیکن حقیقت میں ایسا نہ ہو، چنانچہ عورت خصوصاً مطلقہ عورت کو عفت و پاکدامنی کے لیے تاخیر نہیں کرنی چاہیے، جو بھی با اخلاق اور دین دار رشتہ اس کے لیے آئے تو اسے قبول کر لے، کسی غیر واضح شخص کو اپنا دل اور زندگی نہ دے ؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ عورت کی شادی کی عمر چلی جائے اور اس مرد کو رشتے کے لیے پیغام بھیجنے کا موقع ہی نہ ملے، بلکہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اگر اسے موقع مل گیا لیکن لڑکی کی عمر زیادہ ہو گئی تو پھر وہ خود ہی انکاری ہو جائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب