جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

ایک بہن کو شادی کے وقت کچھ نصیحتیں

132263

تاریخ اشاعت : 15-04-2014

مشاہدات : 13718

سوال

سوال: مجھے نصیحت کریں، میں نوجوان لڑکی ہوں اور میری شادی ہونے والی ہے، مجھے نصیحت کریں کہ میں اپنی نئی زندگی کو کیسے شروع کروں؟ کہ اللہ تعالی مجھ سے راضی ہوجائے، اور ہماری شادی میں اللہ تعالی برکت بھی ڈالے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپکو سیدھا راستہ دیکھائے اور کامیاب کرے، اور آپکی شادی کے معاملات اللہ کی پسند اور رضا کے مطابق مکمل ہوں۔

ہماری آپکو نصیحت ہے کہ خلوت وجلوت میں تقوی الہی ساتھ رکھیں، اللہ سبحانہ وتعالی کو راضی کرنے کیلئے احکام کی تعمیل اور ممنوعات سے پرہیز کرتے ہوئے نیکیاں کریں، احسن انداز سے اسی کی طرف متوجہ رہیں، اور اچھے انداز سے توکل کرتے ہوئے اسی سے ہر قسم کی مدد کے طلبگار رہیں۔

اور اپنے خاوند کو راضی کرتے ہوئے اللہ کی رضا تلاش کریں، چنانچہ امام احمد حصین بن محصن سے روایت کرتے ہیں کہ انکی ایک پھوپھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی ضروری کام سے آئیں، اور انہوں نے اپنا ضروری کام جب مکمل کرلیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: (کیا تم شادی شدہ ہو؟) تو اس نے جواب دیا: جی ہاں! تو آپ نے فرمایا: (تم اسکے لئے کیسی ہو؟) تو اس نے جواب دیا: میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دیتی الا کہ معاملہ میری طاقت سے باہر ہوجائے، تو آپ نے فرمایا: (دیکھتے رہنا! تمہارا اپنے خاوند کے ہاں کیا مقام ہے، یقینا وہی تمہاری جنت اور تمہاری جہنم ہے) اسے البانی نے صحیح الجامع میں (1509) حسن قرار دیا ہے۔

حدیث کے عربی متن میں مذکور: " ما ألوه " کا مطلب ہے کہ : میں اسکی خدمت اور راضی کرنے کیلئے کسی قسم کی کسرباقی نہیں چھوڑتی۔

چنانچہ خاوند کے ساتھ اپنی زندگی کی ابتداء اسکی اطاعت ، فرمانبرداری، اور اسکی حاجات و ضروریات کو پورا کرتے ہوئے کرو ، بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی اس میں نہ ہو۔

اور اطاعتِ الہی کیلئے باہمی معاونت نکاح کے مقاصد میں سے ہونی چاہئے، جیسے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ :

(اللہ تعالی اپنے اس بندے پر رحم کرے جو رات کو قیام کرنے کیلئے کھڑا ہو، اور نماز پڑھ کر اپنی بیوی کو بھی قیام کیلئے اٹھاتا ہے، اگر بیدار نہ ہو تو اسکے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتا ہے، ایسے ہی اللہ تعالی اس عورت پر رحم کرے جو رات کو قیام کیلئے جاگتی ہے، اور نماز پڑھ کر اپنے خاوند کو بھی جگاتی ہے، اگر خاوند نہ جاگے تو اسکے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے)

اسے ابو داود (1308) نے روایت کیا ہے اور البانی نے "صحيح ابو داود" میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اپنے لباس اور زیب وزینت کا خاص خیال رکھنا، اور اسکے سامنے ہمیشہ اسکی پسندیدہ اچھی سے اچھی صورت میں رہنا ، اور کوشش کرنا کہ جب بھی وہ آپکی طرف متوجہ ہو تو آپکے چہرے پر مسکراہٹ ہونی چاہئے۔

اپنی ذاتی اور گھریلو صفائی ستھرائی کا خوب اہتمام کرنا، پورے گھر میں ہر چیز بہترین انداز میں مرتب نظر آئے، اور ہر وقت خوشبوئیں پھوٹیں۔

اسی طرح اسکے پسندیدہ کھانوں کے متعلق بھی خیال کرنا، کیونکہ آدمی عام طور پر ڈیوٹی سے تھکا ہوا آتا ہے، اور اپنے گھر میں پیار ومحبت اور مسرت دیکھنا چاہتا ہے، تاکہ تھکاوٹ ختم ہو جائے، اور یہ چیزیں کسی نیک خاتون کی بہترین پلاننگ ، اور اسکے اندازِ استقبال و اظہار ِمحبت سے ہی ممکن ہے۔

اور کسی دن اسے غصہ آبھی جائے تو جلدی سے اُسے منانے کی کوشش کرنا، چاہے آپکی غلطی نہ بھی ہو پھر بھی، اسکی وجہ سے آپ جنت کی خواتین میں شامل ہوسکتی ہیں۔

غور کرنا کہ وہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کس چیز کو پسند کرتا ہے، اور پھر اس کام کو کر گزرنا، اور جس چیز کو پسند نہ کرتا ہو اس سے پرہیز رکھنا۔

بحث وتکرار مت کرنا، کیونکہ یہ اچھی عادت نہیں ہے، اور اسکے نتائج بھی اچھے نہیں ہوتے۔

اور اگر اسے کسی گناہ میں ملوث دیکھ لو تو اچھے انداز و گفتگو سے اسے روکنا، اور اللہ کی یاد دلانا۔

اور اگر خاوند کی طرف سے کوئی تکلیف یا اذیت پہنچے تو صبر کرنا، اور اپنے اہل خانہ یا رشتہ داروں میں کسی کو بتلانے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا، چنانچہ اگر گھر کے رازوں سے پردہ اٹھ جائے اور دوسروں کے سامنے بات نکل پڑے تو اس سے خاوند کو تکلیف ہوگی اور جھگڑا کھڑا ہوجائے گا۔

اسکے والدین اور بہنوں کا خاص خیال کرنا، حقیقت میں یہ ایک ایسی نیکی ہے جس کی وجہ سے ایک عورت اپنے خاوند کے مزید قریب ہوسکتی ہے۔

اور آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو ذہن نشین کر لیں کہ: (جب کوئی خاتون پانچوں نمازیں پڑے، ایک ماہ کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے، اور خاوند کی اطاعت کرے تو اسے کہا جائے گا: جنت میں جس دروازے سے چاہو داخل ہو جاؤ) اسے امام احمد نے (1664) عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح الجامع (660)میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اور آخر ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ: "بارك الله لكما ويجمع بينكما على خير" اللہ تعالی تم دونوں کیلئے برکت ڈالے، اور خیر پر دونوں کو متحد فرمائے۔.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب