الحمد للہ.
واجب ہے كہ ہم ان كلمات اور حروف كے متعلق دريافت كريں عربى كے علاوہ كسى اور زبان ميں لكھے ہوئے ہيں ( يا كسى بھى اجنبى زبان جس كا علم نہ ہو ميں لكھے ہوں ) كيونكہ ہو سكتا ہے وہ كسى غلط اور برے مفہوم اور معانى پر مشتمل ہوں، اور غير اخلاق جملہ لكھا ہو.
عربى ( يا كسى بھى اجنبى زبان جس كا معانى معلوم نہ ہو ) كے علاوہ كسى بھى زبان ميں لكھے ہوئے كلمات پر مشتمل لباس پہننا اس وقت تك جائز نہيں جب تك اس كے معانى اور مفہوم كو دريافت نہ كر ليا جائے، كہ يہ الفاظ كيوں لكھے گئے ہيں.
اور يہ يقين نہ كر ليا جائے كہ كہيں يہ شرف و عزت ميں مخل تو نہيں، اور كہيں اس ميں كفار كى تعظيم تو نہيں ہے، مثلا كفار كھلاڑيوں، يا فنكاروں، يا كسى موجد كى تعظيم تو نہيں كہ اس نے كوئى چيز ايجاد كى ہو اور يہ اس كى تعظيم كرنےلگيں.
اگر تو اس ميں كفار كى تعظيم ہوتى ہو تو پھر انہيں زيب تن كرنا حرام ہے، اور جائز نہيں، اور اگر يہ كلمات كسى اخلاق سے گرے ہوئے كلمہ اور فحش كلمہ پر مشتمل ہو تو بھى زيب تن كرنا جائز نہيں اس ليے اس لباس كو زيب تن كرنے سے قبل اس كلمہ كے معانى اور مفہوم كو دريافت كرنا ضرورى ہے.
الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ.