الحمد للہ.
اگر تو اكھاڑ كر كم كيے جائيں تو يہ حرام ہيں، بلكہ كبيرہ گناہوں ميں سے كبيرہ گناہ ہے، كيونكہ يہ اس نمص ميں شامل ہوتا ہے جس كے ارتكاب پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لعنت فرمائى ہے.
اور اگر يہ كاٹ كر يا مونڈ كر كيے جائيں تو بعض اہل علم نے اسے مكروہ كہا ہے، اور اس سے منع كيا ہے، اور بعض نے اسے نمص ميں شامل كرتے ہوئے كہا ہے: النمص اكھيڑنے كے ساتھ ہى خاص نہيں بلكہ يہ عام ہے اور چہرے ميں ہر طريقہ سے بال ميں تغير كرنا شامل ہے جس كى اللہ نے اجازت نہيں دى.
ليكن ہمارى رائے يہى ہے كہ عورت كو ايسا نہيں كرنا چاہيے ليكن اگر ابرو كے بال بہت زيادہ ہوں كہ وہ آنكھوں كے سامنے گر رہے ہوں اور ديكھنے ميں ركاوٹ بنيں تو پھر تكليف دينے والے بالوں كو اتارنے ميں كوئى حرج نہيں.