اتوار 23 جمادی اولی 1446 - 24 نومبر 2024
اردو

حدیث ( فاحسن الیھن ) میں احسان کا معنی

13260

تاریخ اشاعت : 06-07-2003

مشاہدات : 9344

سوال

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ( من کانت لہ ابنتان فاحسن الیھما کن لہ سترا من النار )
( جس کی دوبیٹیاں ہوں اوروہ ان دونوں پراحسان کرے تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچاؤ بن جائيں گی ) اس حدیث میں لڑکیوں کےساتھ احسان کا معنی کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


لڑکیوں اوران طرح کی دوسری عوتوں کے ساتھ احسان یہ ہے کہ ان کی اسلامی تعلیم وتربیت کا خیال رکھا جاۓ اور ان کی پرورش حق پرکی جاۓ اور ان کی عفت وعصمت کی تگ ودوکی جاۓ اورانہیں ان اشیاء سے دوررکھا جو اللہ تعالی نے ان کے لیے حرام قرار دی ہیں مثلا بے پردگی اورفحاشی وغیرہ ۔

اور اسی طرح بہنوں اور بھائیوں وغیرہ کی تربیت کا بھی خیال رکھا جاۓ‌ جو کہ احسان میں شامل ہے حتی کہ ان سب کی یہ تربیت کی جاۓ کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں اوراللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء سے دور رہیں اور اللہ سبحانہ وتعالی کا حق اداکرتے ہوۓ اس کی عبادت کریں ،تواس طرح یہ معلوم ہوا کہ صرف کھلانے پلانے اورکپڑے پہنانے سے ہی احسان مقصود نہیں بلکہ اس سے مراد تو وہ اشیاء ہیں جواس سے بھی بڑھ کر ہیں وہ دین ودنیا کے اعمال میں ان کے ساتھ احسان ہے ۔ .

ماخذ: فتاوی شیخ ابن باز ۔ فتاوی الجامعۃ للمراءۃ المسلمۃ ( ج 3 ص 107)