جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

اگر كسى شخص كے بدن يا لباس ميں نجاست لگ جائے تو كيا اس كے ليے وضوء يا غسل كرنا لازم ہے ؟

13665

تاریخ اشاعت : 18-05-2007

مشاہدات : 5537

سوال

ميں ايك موضوع كے متعلق سوال كرنا چاہتا ہوں مجھے اس ميں اشكال ہے، ايك بار ليٹرين ميں ٹشو پيپر زيادہ پھيل گئے جس كى بنا پر ليٹرين بن ہو گئى تو ميں نے اسے كھولنے كے ليے پانى بہايا ليكن كاميابى حاصل نہ ہوئى، بالآخر ميں نے اپنا داياں ہاتھ ليٹرين كے سوراخ ميں داخل كيا تو ميرا بازو كہنى تك پانى ميں ڈوب گيا.
كيا اس حالت سے پاك صاف ہونے كے ليے مجھے غسل كرنا ضرورى ہے، يا كہ صابن اور پانى كے ساتھ بازو دھو كر وضوء كرنا ہى كافى ہوگا ؟
اور كيا اس حالت ميں ميرى نماز قبول ہو گى، ميں نے آپ كى ويب سائٹ پر اس كے متعلق سوال و جواب كا مطالعہ كيا ہے، اور اسى طرح ميں نے ان حالات كا بھى مطالعہ كيا ہے جن سے غسل واجب ہوتا ہے، ليكن ميں اس مسئلہ سے چھٹكارا چاہتا ہوں كيونكہ مجھے اس نے پريشان كر ديا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر انسان باوضوء ہو اور اس كے بدن يا لباس ميں نجاست لگ جائے تو اس سے اس كا وضوء متاثر نہيں ہوتا، كيونكہ نواقض وضوء ميں سے كوئى چيز حاصل نہيں ہوئى، ليكن اس كے ليے زيادہ سے زيادہ يہى ہے كہ وہ اس نجاست كو اپنے بدن يا لباس سے دھو دے، اور اپنے اسى وضوء سے نماز ادا كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 23 ).

آپ سوال نمبر ( 5212 ) كے جواب كا مطالعہ بھى كريں.

آپ كو چاہيے تھا كہ آپ اس نجاست كو اپنے بائيں ہاتھ سے ختم كرتے نہ كہ دائيں ہاتھ سے، اور اگر آپ ضرورت كى بنا پر نجس پانى ميں ہاتھ ڈالنا چاہيں ـ مثلا ليٹرين يا گٹر كے سوراخ ميں ـ جس طرح سوال ميں مذكور ہے تو آپ ننگے ہاتھ پانى ميں ڈاليں بلكہ ان پر دستانے وغيرہ پہن ليں، اور اگر آپ كے پاس كوئى چيز نہ ہو اور آپ كو نجاست زائل كرنا پڑے تو بائيں ہاتھ سے كريں نہ كہ دائيں ہاتھ سے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد