الحمد للہ.
جب كوئى شخص معركہ ميں شہيد ہو جائے توجمہور علماء كے قول كے مطابق اسے غسل اور كفن نہيں پہنايا جائےگا؛ اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:
جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے احد كے شھداء كو ان كے خون ميں ہى بغير غسل ديے دفنانے كا حكم ديا تھا"
صحيح بخارى شريف حديث نمبر ( 1346 ).
اور اسے غسل اس ليے نہيں ديا جائےگا تا كہ شھادت كے اثر اس پر باقى رہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے، كوئى ايك بھى اللہ تعالى كے راستے ميں زخمى نہيں ہوتا، اور يہ اللہ تعالى كو ہى علم ہے كہ كون اللہ تعالى كے راستے ميں كون زخمى ہوا ہے، وہ روز قيامت آئےگا تو اس كے خون كا رنگ تو خون جيسا ہى ہوگا، ليكن اس كى خوشبو كستورى كى ہو گى"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2803 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1876 )
اور عبد بن ثعلبۃ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" انہيں ان كے خونوں ميں ہى ڈھانپ دو كيونكہ جو كوئى بھى اللہ تعالى كے ليے زخمى ہوتا ہے وہ قيامت كے روز آئےگا تو اس كا خون جارى ہوگا، اس كے خون كا رنگ تو خون جيسا ہى ہوگا، ليكن اس كى خوشبو كستورى جيسى ہوگى"
اسے نسائى نےروايت كيا ہے، اور علامہ البانىرحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3573 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ديكھيں: المغنى مع شرح الكبير ( 2 / 333 ) اور الموسوعۃ الفقھيۃ ( 26 / 274 ).
اور اگر شھيد جنبى ہو تو اسے غسل دينے ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، اور راجح يہى ہے كہ اسے غسل نہيں ديا جائےگا، كيونكہ جنبى اور غير جنبى ميں كوئى فرق نہيں، اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم احد ميں شھيد ہونے والوں كو غسل نہيں ديا تھا، اور اس ليے بھى كہ شھادت ہر چيز كفارہ بن جاتى ہے.
اور جو يہ بيان كيا جاتا ہے كہ عبد اللہ بن حنظلۃ رضى اللہ تعالى عنہ كو فرشتوں نے غسل ديا تھا، اگر يہ صحيح ہو تو پھر بھى اس ميں يہ دليل نہيں كہ اسے انسان اور بشر غسل ديں؛ كيونكہ فرشتوں كا غسل دينے ہمارے كوئى محسوس چيز نہيں ہے، اور بشر كےاحكام فرشتوں كے احكام پر قياس نہيں كيے جاسكتے،اور جو كچھ حنظلۃ رضى اللہ تعالى عنہ كو حاصل ہوا وہ عزت و تكريم كے اعتبار سے تھا نہ كہ مكلف ہونے كے اعتبار سے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 5 / 365 ).
واللہ اعلم .