الحمد للہ.
اول :
جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں کی طرف اللہ تعالی کے مبعوث کردہ رسول ہیں ،آپ کے ذریعے اللہ تعالی نے لوگوں کو گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر نورِ ہدایت اور روشنی میں پہنچایا، اور ان کی دست گیری فرماتے ہوئے انہیں ضلالت سے رشد و ہدایت تک پہنچایا۔
اس کی اہمیت کے پیشِ نظر آپ سوال نمبر ( 11575 ) کا مطالعہ کریں ہو سکتا ہے کہ یہ سوال دین اسلام کی جستجو میں ایک وسیع بحث کی ابتدا ثابت ہو ، اور کھلے دل و دماغ کے ساتھ دین اسلام کی معرفت اور مفید مطالعہ کی کوشش بن جائے ۔
آپ قرآن کریم کا ترجمہ تلاش کریں اور اس کا مطالعہ کریں، تا کہ آپ دین حنیف کی ڈھیروں معلومات جان سکیں ، اور یہ یقینی بات ہے کہ ہماری خوشی اور مسرت کی اس وقت کوئی انتہا نہیں ہوگی جب آپ اسلام قبول کر کے ہماری اسلامی بہن بن جائیں گی ۔
دوم :
اسلام میں عبادات ایک عظیم اساس اور بنیاد پر قائم ہیں وہ یہ کہ کسی کیلیے بھی اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کو چھوڑ کر کسی اور طریقے پر اللہ تعالی کی عبادت کرنا جائز نہیں ہے، چنانچہ جو بھی اللہ تعالی کی عبادت ایسے طریقے پر کرے جس کا اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم نہیں دیا تو اللہ تعالی کے ہاں اس سے وہ عبادت قبول نہیں کی جائے گی ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے بارے میں واضح طور پر بتلا دیا ہے، چنانچہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( جس نے بھی ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو دین میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے اور قابل قبول نہیں ) صحیح بخاری، کتاب الصلح ،حدیث نمبر ( 2499 )
انہی عبادات میں عیدیں اور تہوار بھی شامل ہیں، اللہ تعالی نے ہمارے لیے صرف دو عیدیں منانے کی اجازت شریعت میں رکھی ہے، ان دو تہواروں کے علاوہ کسی اور تہوار کو منانا جائز نہیں۔
( اس کے لیے آپ سوال نمبر486 کے جواب کا مطالعہ کریں )
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کے متعلق یہ جاننا ضروری ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے عید میلاد کو شریعت میں شامل نہیں فرمایا ،اور نہ ہی اس تہوار کو خود منایا ہے ، اور اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے بھی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تہوار نہیں منایا حالانکہ وہ ہم سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کرتے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے عید میلاد النبی نہیں منائی۔
لہذا ہم بھی اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے -جس میں اللہ تعالی نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں اور اسی کی بات تسلیم کریں -میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تہوار نہیں مناتے ۔
اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے :
( وَمَا ءَاتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا )
ترجمہ: رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو ، اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ ۔[ الحشر : 7]
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( تم میری اور میرے خلفائے راشدین کی سنت پر کار بند رہو، اسے مضبوطی سے دانتوں کے ساتھ تھامے رکھو اور [دین میں]نت نئے کاموں سے بچو؛ اس لیے کہ [دین میں]ہر نیا کام بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے ) سنن ابوداود، کتاب السنۃ ، ( 3991 ) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابوداود ( 3851 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار آپ کی اتباع اور پیروی سے ہی ممکن ہے اس کیلیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی تعمیل کی جائے اور جن امور سے روکا ہے ان سے رک جائیں، اور عید میلاد النبی نہ منانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ کی اتباع ہے، مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (5219) اور (10070) کے جوابات کا مطالعہ کریں۔
جو شخص بھی عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا اور اس کی تعظیم کرنا چاہتا ہے وہ میلاد منانے کے کی بجائے شرعی کام کرے جو کہ سوموار کا روزہ رکھنا ہے اور اس میں بھی یہ ہے کہ صرف میلاد والے دن ہی روزہ نہیں بلکہ ہر سوموار کو روزہ رکھے جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
جیسے کہ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی کا نزول ہوا ) صحیح مسلم :(1978) ، اور جمعرات کے دن اعمال اوپر اٹھائے جاتے اور اللہ تعالی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں [یعنی اس دن میں بھی روزہ رکھنا مسنون ہے۔]
تو خلاصہ یہ ہوا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا اللہ تعالی نے مشروع نہیں کیا اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ نے مشروع قرار دیا ہے لہذا مسلمانوں کے لیے بھی اللہ تعالی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی پابندی کرتے ہوئے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا جائز نہیں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کو صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمائے ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم.