سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

نیا یا پرانا سوٹ پہننے کی دعا

139146

تاریخ اشاعت : 22-07-2016

مشاہدات : 23913

سوال

نیا یا پرانا سوٹ پہننے کی دعا سوال: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کپڑے پہنتے ہوئے دعا کیا کرتے تھے، تو کیا لباس کے جتنے حصے ہوں ہر حصے کو پہنتے ہوئے دعا پڑھیں گے یا پورے لباس کیلیے ایک بار دعا کرنا کافی ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

لباس پہننے کی دعائیں ذکر کرنے والی احادیث دو قسم کی ہیں:

پہلی قسم: ایسی احادیث جس میں نیا کپڑا پہننے کی  دعا کا ذکر ہے:

جیسے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  جس وقت نیا کپڑا قمیص یا عمامہ کی شکل میں پہنتے تو اس  کا نام لیتے اور پھر فرماتے : (اَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ)[یا اللہ! تیرے لیے ہی تعریفیں ہیں تو نے ہی یہ مجھے پہنایا ہے، میں اس کپڑے کی خیر تجھ سے مانگتا ہوں اور اس کپڑے کے ان مقاصد  کی خیر بھی تجھ سے مانگتا ہوں جن کیلیے یہ بنایا گیا ہے، اور میں اس کپڑے کے شر سے پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے بھی پناہ چاہتا ہوں جس کیلیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے]
سنن ابو داود (4023) ابن قیم رحمہ اللہ نے اسے "زاد المعاد" (2/345)، میں اور البانی رحمہ اللہ نے اسے " صحیح ابو  داود " میں صحیح قرار دیا ہے۔

دوسری قسم: ایسی احادیث جن میں نیا کپڑا پہننے کی قید نہیں ہے بلکہ وہ احادیث مطلق ہیں چنانچہ کسی بھی کپڑے کو پہنتے ہوئے وہ دعا پڑھی جائے گی۔

چنانچہ معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص کپڑے پہنے تو کہے: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ "[تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور مجھے بغیر کسی مشقت اور محنت کے عطا فرمایا] تو اس کے گزشتہ اور پیوستہ تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں)
سنن ابو داود: (4023) ابن حجر  رحمہ اللہ نے اسے " الخصال المكفرة " (74) میں صحیح کہا ہے جبکہ البانی رحمہ اللہ نے " صحیح ابو داود " میں : " وما تأخر "[پیوستہ] کے الفاظ کے بغیر صحیح کہا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے " شعب الإيمان " (8 / 307)  میں اس حدیث پر عنوان قائم کیا ہے : " فصل: کپڑے پہنے تو کیا کہے" انتہی۔

یعنی انہوں نے بھی نیا کپڑا ہونے قید نہیں لگائی۔

جبکہ حدیث نقل کرنے والی کچھ کتابوں میں یہ روایت بیان کرتے ہوئے نیا کپڑا پہننے کی قید ذکر ہوئی ہے، لیکن غالب مقامات پر حقیقت میں یہ اضافہ حدیث کا حصہ نہیں ہے بلکہ یہ اضافی الفاظ ہیں؛ کیونکہ متعدد اصل کتابوں کی طرف رجوع کرنے پر  یہی معلوم ہوا ہے کہ نیا کپڑا پہننے کی قید وہاں مذکور نہیں ہے۔

دوم:

احادیث کی ان دو اقسام کی بنا پر علمائے کرام نے ان دونوں اذکار میں فرق رکھا ہے، چنانچہ پہلی دعا : (اَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ)[یا اللہ! تیرے لیے تعریفیں ہیں تو نے ہی یہ مجھے پہنایا ہے، میں اس کپڑے کی خیر تجھ سے مانگتا ہوں اور اس کپڑے کے ان مقاصد  کی خیر بھی تجھ سے مانگتا ہوں جن کیلیے یہ بنایا گیا ہے، اور میں اس کپڑے کے شر سے پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے بھی پناہ چاہتا ہوں جس کیلیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے] کو نیا لباس پہننے کے ساتھ مختص کیا ہے۔

اور دوسری دعا : " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ "[تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور مجھے بغیر کسی مشقت اور محنت کے عطا فرمایا] کو نیے یا پرانے کسی بھی لباس کیلیے عام رکھا ہے۔

امام نووی کا " الأذكار " (ص/20-21)  میں طرز عمل بھی اسی بات کی عکاسی کرتا ہے۔

جبکہ ایک اور جگہ پر انہوں نے اس بات کی صراحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
"سنت یہی ہے کہ جب لباس پہنے تو کہے: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ " [تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا اور مجھے بغیر کسی مشقت اور محنت کے عطا فرمایا] اور جب نیا لباس پہنے تو کہے: " اَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ ، أَنْتَ كَسَوْتَنِيهِ ، أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ "[یا اللہ! تیرے لیے تعریفیں ہیں تو نے ہی یہ مجھے پہنایا ہے، میں اس کپڑے کی خیر تجھ سے مانگتا ہوں اور اس کپڑے کے ان مقاصد  کی خیر بھی تجھ سے مانگتا ہوں جن کیلیے یہ بنایا گیا ہے، اور میں اس کپڑے کے شر سے پناہ چاہتا ہوں اور اس شر سے بھی پناہ چاہتا ہوں جس کیلیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے] " انتہی
" المجموع " (4/647)

عصر حاضر کی دعاؤں پر مشتمل کتب میں بھی اسی فرق کو مد نظر رکھا گیا ہے جیسے کہ "حصن المسلم" میں ہے۔

جبکہ دیگر اہل علم  کے طرزِ عمل سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ  یہ دعائیں صرف نیا لباس پہنتے وقت کی ہیں۔

اس کیلیے آپ دیکھیں:  " سنن دارمی" (2/378) اسی طرح کی گفتگو آپ کو " الوابل الصيب " (226)  میں ملے گی وہاں یہ ہے کہ: "فصل: ان دعاؤں کے بارے میں جو نیا لباس پہنتے وقت پڑھی جائیں" اسی طرح آپ دیکھیں: " كشاف القناع" (1/288)

جبکہ یہ سوال کہ یہ دعائیں لباس کے مختلف اجزا پہنتے ہوئے ہر ایک کیلیے الگ الگ پڑھنی ہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس بارے میں ان شاء اللہ وسعت ہے، تاہم ہمیں یہی محسوس ہے مکمل لباس پہنتے ہوئے ایک بار ہی پڑھنا کافی ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب