الحمد للہ.
جب خريدار اور تاجر كےمابين اتفاق ہوا ہو كہ وہ خريدار يا پھر بائع يا دونوں سے ہي معلوم مقدار ميں كميشن لےگا توجائز ہے، كميش كا كوئي تناسب مقرر نہيں ، بلكہ كميش دينےوالا جس پر متفق ہوجائے يہ جائز ہے، ليكن يہ اتني ہوني چاہيے جوعام طور پر لي جاتي ہے اور لوگوں ميں معروف ہے جودلال كي محنت اور كوشش كےعوض ميں اسے بطور نفع حاصل ہوتي ہے، تا كہ خريدار اور تاجر كےمابين سودا طے پاجائے، اور اس ميں نہ تو خريدار كو نقصان ہو اور نہ ہي بائع كو، اورعادت كےزيادہ بھي نہيں ہوني چاہيے .