الحمد للہ.
ہماری ویب سائٹ پر پہلے یہ بات بیان کی جا چکی ہے کہ حنفی اور مالکی فقہاء کے نزدیک زمین پر موجود ہر چیز جس میں پتھر وغیرہ بھی شامل ہیں ان سے تیمم کرنا جائز ہے۔ اس کی تفصیل سوال نمبر (36774)کے جواب میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
پتھر سے تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو پتھر پر ایک بار مارے، پھر اپنے پورے چہرے کا مسح کرے، اور اس کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کا مسح کرے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’ تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پاک زمین پر اپنے دونوں ہاتھوں سے ایک بار مارے، پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے کو مسح کرے، اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو آپس میں مسح کرے۔ ‘‘ ختم شد
(مجموع الفتاوى، جلد 11، صفحہ 155)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اللہ کا نام لیتے ہوئے "بسم اللہ" کہے، جیسے پانی سے وضو کرتے وقت کہتے ہیں۔ پھر جب اپنے ہاتھوں کو مٹی پر مارکر اپنے چہرے اور ہاتھوں کو مسح کر لے، تو پڑھے: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، اَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ ؛ کیونکہ تیمم پانی سے وضو کا قائم مقام ہوتا ہے۔" ختم شد
(مجموع فتاوى ابن باز، جلد 29، صفحہ 100)
اگر پتھر چھوٹا ہو تو اسے ہاتھوں میں گھما کر صابن کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ گھمانا ہاتھوں کو پتھر پر مارنے کے بدلے میں ہو گا۔ اس کے بعد چہرے اور ہاتھوں کا مسح کر لے؛ یہ بات ذہن میں رہے کہ بہتر یہ ہے کہ اگر مٹی میسر ہو تیمم مٹی سے کیا جائے، کیونکہ یہ محتاط عمل ہے، اور اس طرح تیمم تمام علماء کے نزدیک درست ہو گا۔ مالکی فقہاء میں سے بعض نے بھی اس کی تصریح کی ہے، جیسے کہ "مواہب الجلیل" (جلد 1، صفحہ 351) میں مذکور ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (11973) کے جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم