اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

افطاری کرنے میں جلدی کرنا سنت ہے

سوال

میرا سوال ہے کہ کیا افطاری کرنا فرض ہے کہ نہیں ؟
جب مسلمان مغرب کے وقت مسجد میں افطاری کے دوران پہنچے تو کیا اس پر پہلے افطاری کرنا ضروری ہے اور پھر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا یا کہ پہلے نماز پڑھے اور بعد میں افطاری کرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سنت طریقہ یہ ہے کہ انسان افطاری میں جلدی کرے اور اسی چیز پر احادیث بھی دلالت کرتی ہیں ۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( لوگ جب تک افطاری میں جلدی کرتے رہیں گے ان میں خیر موجود رہے گی )

صحیح بخاری حدیث نمبر (1821) صحیح مسلم حدیث نمبر (1838)

تو جو چیز ضروری اور جلدی کرنے والی ہے وہ یہ کہ چند لقموں سے افطاری کر لی جائے تاکہ بھوک میں کمی واقع ہو اور پھر نماز پڑھی جائے اس کے بعد اگر چاہے تو کھانا کھا کر اپنی حاجت پوری کر لی جائے ۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی فعل اور عمل تھا جس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے ۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

( نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے پہلے چند ایک رطب (تازہ کھجور) پر افطار کیا کرتے تھے اور اگر رطب نہ ملتیں تو پھر چند کھجوریں کھا کر اور اگر کھجوریں بھی نہ ملتیں تو پھر چند گھونٹ پانی پی کر افطاری کر لیا کرتے تھے )

سنن ترمذی کتاب الصوم حدیث نمبر 632

اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ابو داؤد میں اسے صحیح کہا ہے حدیث نمبر (560)

علامہ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ :

( اور اس حدیث میں افطاری جلدی کرنے کے جواز میں کمال کا مبالغہ پایا جاتا ہے )

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد