اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

نماز كى تيار كے ليے جمعہ كا غسل كرنا سنت ہے

14073

تاریخ اشاعت : 12-03-2008

مشاہدات : 12404

سوال

كيا جمعہ كے ليے نماز فجر سے قبل واجب غسل كرنا ہى كافى ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جمعہ كے دن نماز جمعہ كى تيارى كے وقت غسل كرنا سنت ہے، اور افضل يہ ہے كہ يہ مسجد جانے كے وقت كيا جائے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم ميں سے كوئى جمعہ كے ليے جائے تو غسل كرے "

صحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 882 ) يہ الفاظ بخارى كے ہيں، صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 845 ).

اور اگر اس نے دن كى ابتدا ميں غسل كر ليا ہو تو كافى ہے، كيونكہ جمعہ كے روز غسل كرنا سنت مؤكدہ ہے، اور بعض اہل علم اسے واجب كہتے ہيں، اس ليے جمعہ كے روز غسل كرنے كا اہتمام كرنا چاہيے، اورافضل يہ ہے كہ جب جمعہ كے ليے جانے لگے تو غسل كرے، جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے.

كيونكہ ايسا كرنا صفائى كے ليے زيادہ بہتر ہے، اور كريہہ قسم كى بدبو كو ختم كرنے كے ليے زيادہ صحيح ہے، اس كے ساتھ ساتھ خوشبو اور بہتر لباس كا اہتمام كيا جائے، اسى طرح اسے چاہيے كہ وہ جب جمعہ كے ليے جائے تو خشوع كا خيال ركھے، اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے، اس ليے كہ قدموں كے ساتھ خطائيں معاف ہوتيں اور اللہ تعالى درجات بلند فرماتا ہے.

لہذا اسے خشوع كا خيال ركھنا چاہيے، اورجب مسجد پہنچے تو داياں پاؤں اندر ركھ كر نبى كريم صلى اللہ عليہ پر درود پڑھ اور بسم اللہ كہہ كر يہ دعا پڑھے:

اعوذ باللہ العظيم و بوجھہ الكريم و سلطانہ القديم من الشيطان الرجيم، اللہم افتح لى ابواب رحمتك.

پھر اس كے مقدر ميں جتنى نماز ہو وہ ادا كرے، اور دو اشخاص كے مابين تفريق نہ كرے، اس كے بعد بيٹھ كر تلاوت كرے يا پھر ذكرو استغفار كرتے ہوئے يا پھر خاموشى كے ساتھ امام كا انتظار كرے، اور جب امام خطبہ دے تو بالكل خاموشى سے سنے، اور پھر امام كے ساتھ نماز ادا كرے.

اگر وہ ايسا كرتا ہے تو اس نے خير عظيم كا عمل كيا.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے غسل كيا اور جمعہ كے ليے آيا اور اللہ تعالى نے اس كے مقدر ميں جتنى نماز ركھى تھى وہ ادا كى پھر خاموشى سے امام كا خطبہ سنا حتى كہ خطبہ سے فارغ ہوا اور پھر اس كے ساتھ نماز ادا كى تو اس جمعہ اور اس سے قبل جمعہ كے مابين اس كے گناہ معاف كر ديے جاتے ہيں، اور اس سے تين يوم كے زيادہ "

صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 1418 ).

يہ اس ليے كہ ايك نيكى دس نيكيوں كى مثل ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى ومقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 404 )