سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

قبر كے پاس قرآن مجيد كى تلاوت كرنے، اور پھول وغيرہ ركھنے كا حكم

14285

تاریخ اشاعت : 31-03-2008

مشاہدات : 7436

سوال

ديكھا جاتا ہے كہ بعض لوگ قبر كى زيارت كرتے وقت وہاں قرآن مجيد كى تلاوت كرتے ہيں، اور بعض وہاں پھول وغيرہ ركھتے ہيں، اس كا حكم كيا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سنت نبويہ ميں قبروں كى زيارت كے وقت قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كى كوئى دليل نہيں پائى جاتى.

اور يہ كام غير شرعى ہے، اور اس كى عدم مشروعيت كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان سے بھى تقويت ملتى ہے كہ:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اپنے گھروں كو قبريں مت بناؤ، كيونكہ جس گھر ميں سورۃ البقرۃ كى تلاوت كى جائے وہاں سے شيطان فرار ہو جاتا ہے"

اسے مسلم اور ترمذى نے روايت كيا ہے.

اس حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس بات كى طرف اشارہ كيا ہے كہ قبرستان شرعى طور پر قرآن مجيد كى تلاوت كى جگہ نہيں ہے، اور اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھروں ميں قرآن مجيد كى تلاوت كى ترغيب دلائى اور انہيں قبروں كى طرح بنانے سے منع فرمايا جہاں قرآن مجيد كى تلاوت نہيں كى جاتى.

جيسا كہ ايك دوسرى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اشارہ كيا ہے كہ قبرستان نماز كى بھى جگہ نہيں، فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:

" تم اپنے گھروں ميں نماز ادا كيا كرو، اور انہيں قبريں مت بناؤ"

اسے امام مسلم وغيرہ نے رحمہ اللہ تعالى نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے، اور بخارى ميں بھى اس طرح كى حديث ہے جہاں امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے باب باندھتے ہوئے كہا ہے: " قبرستان ميں نماز ادا كرنے كى كراہت كا بيان "

تو اس باب كے ساتھ انہوں نے ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث كى طرف اشارہ كيا ہے كہ يہ حديث قبرستان ميں نماز ادا كرنے كى كراہت پر دلالت كرتى ہے، اور اسىطرح ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث بھى قبرستان ميں قرآن مجيد كى تلاوت كى كراہت پر دلالت كرتى ہے، اور ان دونوں ميں كوئى فرق نہيں.

ابو داود رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب " المسائل" ميں كہتے ہيں:

" ميں نے سنا كہ امام احمد رحمہ اللہ تعالى سے قبر كے پاس قرآن مجيد كى تلاوت كے متعلق دريافت كيا گيا تو انہوں نے جواب ميں كہا كہ نہ كى جائے"

ديكھيں: المسائل ( 158 ).

اور نہ ہى قبروں پر پھول وغيرہ ركھنا مشروع ہيں، كيونكہ سلف رحمہ اللہ تعالى نے ايسا نہيں كيا، اور اگر يہ كام اچھا اور بہتر ہوتا اور اس ميں كوئى خير و بھلائى ہوتى تو وہ ہم سے اس كام ميں سبقت لے جاتے.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كا كہنا ہے كہ:

" ہر بدعت گمراہى ہے، اگرچہ لوگ اسے اچھى ہى گمان كرتے ہوں "

امام لالكائى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب " السنۃ" ( 1 / 21 ) ميں صحيح سند كے ساتھ موقوف روايت بيان كى ہے، اور ابن بطۃ رحمہ اللہ تعالى نے الابانۃ عن اصول الديانۃ ( 2 / 112 ) ميں روايت كيا ہے.

ہمارى اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ مسلمانوں كے فوت شدگان پر اپنى رحمت نازل فرمائے، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتوں كا نزول كرے.

ماخذ: ماخوذ از: مختصر احكام الجنائز للالبانى ( كچھ كمى و بيشى كے ساتھ )