الحمد للہ.
" طلاق رجعى والى عورت پر دوران عدت خاوند كے گھر ميں ہى رہنا واجب ہے، اور اس كے خاوند پر بھى اسے طلاق رجعى كى عدت كے دوران گھر سے نكالنا حرام ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے نبى ( صلى اللہ عليہ وسلم ) جب تم اپنى بيويوں كو طلاق دو تو انہيں ان كى عدت كے ليے طلاق دو اور عدت كو شمار كرو، اور اللہ كا تقوى اختيار كرو جو تمہارا پروردگار ہے، انہيں ان كے گھروں سے مت نكالو، اور نہ ہى وہ خود نكليں مگر يہ كہ وہ واضح طور پر كوئى فحاشى كا كام كريں اور يہ اللہ كى حدود ہيں، اور جو كوئى اللہ كى حدود سے تجاوز كرتا ہے تو اس نے اپنے آپ پر ظلم كيا الطلاق ( 1 ).
آج كل جو رواج بن چكا ہے كہ جيسے ہى عورت كو طلاق رجعى ہو جاتى ہے تو وہ فورا اپنے ميكے چلى جاتى ہے، يہ بہت بڑى غلطى اور حرام عمل ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے فرمايا ہے كہ:
" تم انہيں مت نكالو " اور يہ بھى فرمايا كہ" وہ خود بھى نہ نكليں "
اس سے صرف استثناء اسى صورت ميں ہے كہ اگر وہ عورت كوئى واضح فحش كام كا ارتكاب كرتى ہو.
اس كے بعد اللہ سبحانہ و تعالى نے فرمايا كہ:
يہ اللہ تعالى كى حدود ہيں؛ اور جو كوئى اللہ تعالى ك حدود سے تجاوز كرتا ہے اس نے اپنے آپ پر ظلم كيا .
پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كے بعد عورت كے اپنے گھر ميں ہى طلاق رجعى كى عدت گزارنے كى حكمت بيان كرتے ہوئے فرمايا:
آپ نہيں جانتے كہ ہو سكتا ہے شائد اس كے بعد اللہ تعالى كوئى نئى بات پيدا كر دے .
( كيونكہ ہو سكتا ہے اس عورت كا خاوند كے گھر ميں ہى رہنا خاوند كى جانب سے طلاق سے رجوع كرنے كا سبب بن جائے اور وہ بيوى سے رجوع كر لے، اور يہى چيز مقصود و مطلوب اور شريعت كو بھى محبوب ہے ).
چنانچہ مسلمانوں پر اللہ تعالى كى حدود كى خيال كرنا واجب ہے؛ كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے انہيں جو حكم ديا ہے اس پر عمل كريں، اور اپنے رسم و رواج اور عادات كو شرعى امور اور احكام كى مخالفت كا ذريعہ مت بنائيں.
اہم يہ ہے كہ ہم پر اس مسئلہ كا خيال ركھنا واجب ہے اور رجعى طلاق والى عورت پر خاوند كے گھر ميں ہى عدت پورى كرنا واجب ہے، اس عدت كے دوران عورت كے ليے اپنے خاوند كے سامنے چہرہ ننگا كرنا اور بناؤ و سنگھار كر كے سامنے آنا اور خوشبو لگانا اور اس سے بات چيت كرنا اور خلوت ميں بيٹھ كر ہنسى مذاق كرنا جائز ہے؛ ليكن وہ ہم بسترى اور مباشرت نہيں كريگى، كيونكہ يہ تو رجوع كے وقت ہوتا ہے.
خاوند كو حق ہے كہ وہ اپنى طلاق رجعى والى بيوى سے زبانى يا مجامعت و مباشرت كے ساتھ رجوع كرے، ميں نے بيوى سے رجوع كيا كہے تو رجوع ہو جائيگا، اور اگر رجوع كى نيت سے مجامعت و مباشرت كرتا ہے تو بھى رجوع ہو جائيگا " انتہى
فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين.