ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

نواقض وضوء

سوال

كيا لباس تبديل كرنے سے ميرا وضوء ٹوٹ جائيگا، اور كيا مرد اور عورت كے مابين اس حكم ميں كوئى فرق ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر كوئى شخص طہارت كى حالت ميں ہو اور وہ اپنا لباس تبديل كر لے تواس سے وضوء نہيں ٹوٹتا، كيونكہ لباس تبديل كرنا نواقض وضوء ميں شامل نہيں، اور اس ميں مرد و عورت سب برابر ہيں. واللہ اعلم.

نواقض وضوء درج ذيل ہيں:

1 - سبيلين سے خارج ہونے والى اشياء ( پيشاب پاخانہ ہوا وغيرہ ) ليكن عورت كى قبل سے خارج ہونے والى ہوا سے وضوء نہيں ٹوٹتا.

2 - سبيلين كے علاوہ كہيں اور سے پيشاب اور پاخانہ خارج ہونا.

3 - عقل زائل ہونا، يا تو مكمل طور پر عقل زائل ہو جائے، يعنى مجنون اور پاگل ہو جائے، يا پھر كسى سبب كے باعث كچھ دير كے ليے عقل پر پردہ پڑ جائے مثلا نيند، بے ہوشى، نشہ وغيرہ.

4 - عضو تناسل كو چھونا:

اس كى دليل بسرہ بنت صفوان رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ہے وہ بيان كرتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" جس نے عضو تناسل كو چھوا وہ وضوء كرے "

سنن ابو داود كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 154 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 166 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

5 - اونٹ كا گوشت كھانا:

اس كى دليل جابر بن سمرہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كيا كيا ہم اونٹ كے گوشت سے وضوء كريں ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جى ہاں "

صحيح مسلم كتاب الحيض حديث نمبر ( 539 ).

يہاں ايك چيز پر تنبيہ كرنا ضرورى ہے كہ عورت كے جسم كو چھونے سے وضوء نہيں ٹوٹتا، چاہے شہوت كے ساتھ ہو يا بغير شہوت ليكن اس كے نتيجہ ميں اگر كوئى چيز خارج ہو تو پھر وضوء ٹوٹ جائيگا.

مزيد تفصيل كے ليے شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كى كتاب الشرح الممتع ( 1 / 219 - 250 ) اور فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 264 ) كا بھى مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد