جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

حدیث قدسی ( کنت سمعہ الذی یسمعہ بہ وبصرہ ۔۔ الخ ) کا معنی

14397

تاریخ اشاعت : 31-07-2003

مشاہدات : 11463

سوال

حدیث قدسی میں اللہ تعالی کے فرمان ( واذا احببتہ کنت سمعہ الذی یسمعہ بہ وبصرہ الذی یبصربہ ، ویدہ التي یبطش بھا ، ورجلہ التی یمشی علیھا ) ( اورجب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا کان ہوتا ہوں جس سےوہ سنت ہے اورآنکھ ہوتا ہوں جس سے دیکھتا ہے ، اور اس کا ہاتھ جس کے ساتھ وہ پکڑتا ہے ، اور اس کی ٹانگیں جس پروہ چلتا ہے ) کا کیا معنی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


جب مسلمان اللہ تعالی کے فرض کرد فرائض ادا کرنے کے بعد نوافل اوراطاعت کےساتھ اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا اور پھر حتی الوسعہ اسے مستقل طورپرکرتا ہے تواللہ تعالی اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہے ، تو جوکچھ بھی وہ کرتا یا چھوڑتا ہے اس میں اللہ تعالی کی مدد شامل ہوتی ہے ۔

توجب وہ سنتا ہے توسننےمیں اللہ تعالی کی طرف سے مدد شامل حال ہوتی ہے جس کی بنا پر وہ خیر اوربھلائ کے علاوہ کچھ سنتا ہی نہیں ، اور حق کے علاوہ کسی چيزکوقبول ہی نہیں کرتا ، اوراللہ تعالی کی مدد اورتوفیق سے باطل اس سے دورکردیا جاتا ہے ، تووہ حق کوحق اورباطل کوباطل سمجھتا ہے ۔

اورجب کسی چيزکوپکڑتا ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے قوت سے پکڑتا ہے تواس کی یہ پکڑ اس تعالی کی پکڑسے حق کی مدد ونصرت ہوتی ہے ، اورجب چلتا ہےتو اس کا چلنا اللہ تعالی کی اطاعت اور طلب علم اور اللہ تعالی کے کلمہ کوبلند کرنے کے لیے جھاد فی سبیل اللہ کی طرف ہوتا ہے ، اجمالی طور پرہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کےظاہری اورباطنی اعضاء کے ساتھ جوبھی عمل ہوتا ہے وہ اللہ تعالی کی راہنمائ اورھدایت اور اللہ تعالی کی قوت کے ساتھ ہيں ۔

تواس سے یہ صاف ظاہر ہوتا کہ اس حدیث میں وحدۃ الوجود یا حلول کا عقیدہ نہیں کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق میں حلول کرجاتا یا پھر مخلوق میں کسی ایک سے متحد ہوجاتا ہے ۔

اس کی راہنمائ حدیث کے آخری حصہ میں موجود ہے جس میں اللہ تعالی کا فرمان ہے ( اوراگروہ مجھ سے طلب کرتا ہے تومیں اسے دیتاہوں ، اوراگروہ میرے ساتھ پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں ) ۔

اوربعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ :

( تووہ میرے ساتھ سنتا اورمیرے ساتھ دیکھتا ہے۔۔۔۔ الخ ) تو اس میں حدیث کے ابتدائی حصہ کی مراد کی طرف راہنمائ ملتی ہے ، اور سائل اورمسئول اور اسی طرح پناہ دینے والے اورطلب کرنےوالی کی تصریح بھی ہے ۔

تویہ حدیث اس دوسری حدیث قدسی کی طرح ہی جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے : ( اے میرے بندے میں بیمار ہوا توتونے میری عیادت نہیں کی ۔۔ الخ ) توان میں سے ہرایک حدیث کا آخری حصہ پہلے حصے کی شرح کرتا ہے ، لیکن خواہشات کے پیچھے چلنےوالے متشابہ نصوص کی پیچھے چلتے اور محکم نصوص سے اعراض کرتے ہیں تو اس بناپروہ سیدھی راہ سے گمراہ ہوۓ ۔ .

ماخذ: مستقل فتوی کمیٹی کا فتوی - دیکھیں کتاب : فتاوی الاسلامیۃ ( 1 / 35 )