الحمد للہ.
اس سوال کاجواب دینے سے قبل میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے سائل پربہت خوشی ہے کہ وہ جدید الیکٹرانک آلات کپیوٹروغیرہ کے ذریعہ دعوت الی اللہ کے کام میں مشغول ہيں جوکہ انبیاء ورسل کا کام ہے اس کام پرسائل کواللہ تعالی جزاۓ خیر عطا فرماۓ اوراسے اپنے صالح اورنیک بندوں میں لکھے ۔
وہ سوال جوآپ نے پیش کیا ہے اس کے جواب میں ہم عرض کریں گے اس شخص اورہرایک کودعوت دینے کے لیے سب سے بہترین اوراچھا طریقہ وہ جس پراللہ تعالی کا قرآن مجید کچھ اس طرح دلالت کررہا ہے :
اوراہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگراس طریقہ پرجوعمدہ ہو العنکبوت ( 46 ) ۔
اورایک مقام پرقرآن مجید میں کچھ اسطرح فرمان ہے :
اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کوحکمت اوربہترین نصیحت کے ساتھ بلایۓ اوران سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجيۓ النحل ( 125 ) ۔
اوراس طریقے پردعوت دی جاۓ جس کا حکم اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواس طرح دیا :
آپ کہہ دیجۓ کہ اے اہل کتاب ! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالی کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں ، اورنہ ہی اللہ تعالی کے ساتھ کسی کوشریک بنائیں اورنہ ہی اللہ تعالی کوچھوڑ کرآپس میں ایک دوسرے کوہی رب بنائيں ۔۔۔ آل عمران ( 64 ) ۔
- آپ اسے فطرتی پکارکے تقاضہ اللہ تعالی کی توحید اورفطرت اورعقل کے منافی اورعقیدہ تثلیث کے ساتھ مخاطب کریں ۔
- آپ اس کے سامنے عیسی علیہ اوران کی والدہ کا مسلمانوں کے ہاں قدرمنزلت اورشان مرتبہ بیان کریں ، اوریہ بتائيں کہ وہ اللہ تعالی کا بندہ اوراس کے رسول اورکلمہ ہیں جواللہ تعالی نے مریم کی طرف ڈالا اوراللہ تعالی کی طرف سے روح ہیں ۔
- آپ اس کے لیے یہ بیان کریں کہ آدم علیہ السلام سے لیکر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک اللہ تعالی کا دین ایک ہے جوکہ اسلام اوراختلاف صرف شریعت میں رہا اورمحمد صلی اللہ خاتم النبیین ہیں اوران کی کتاب قران مجید اس سے پہلے سب احکامات کی ناسخ اورصحیح عقائد اورخبروں کی تصدیق کرنے والی ہے ۔
- اس کے سوالوں کا جواب آرام اورسکون سے ديں ، اوراگرضرورت محسوس ہوتو اسے کچھ کتابیں احمد دیدات کی ویڈیوکسیٹیں بھی دیں ۔
اس سوال کا جواب فضیلۃ الشيخ ڈاکٹر احمد عبدالرحمن قاضي نے دیا جوکہ جامعہ امام محمد بن سعود قصیم کے مدرس ہیں ۔
اوریہ بھی ممکن ہے کہ آپ اسے اسی ویپ سائٹ سےسوال نمبر (2690) جس کا عنوان ایک عیسائ کے ساتھ سنجیدہ بات چیت ہے بھی ای میل کریں ۔
واللہ اعلم .