سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

توبہ كرنے كے بعد بھى زانى كو حد لگانا

14528

تاریخ اشاعت : 29-07-2007

مشاہدات : 5957

سوال

ميں شادى شدہ ہوں، اور ميرى بيوى ميرے ملك ميں ہے، ميں روزى كى تلاش اور اپنى اولاد كى تعليم كے سلسلہ ميں ايك يورپى ملك ميں كام كرتا ہوں، ليكن مجھ سے زنا جيسا جرم سرزد ہو چكا ہے، ميں نادم ہوا اور اللہ تعالى كے سامنے توبہ بھى كر چكا ہوں، كيا ميرے ليے يہ كافى ہے يا نہيں يا كہ حد جارى ہونا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بلا شك و شبہ زنا كبيرہ گناہوں ميں شامل ہوتا ہے، اور اس كے وسائل ميں عورتوں كا بےپرد ہونا، اور مرد و عورت كا اختلاط، اور اخلاق بگاڑ، اور عمومى طور پر معاشرے كى خرابى ہے، اگر آپ اپنى بيوى سے دور رہنے اور اہل شر و فساد ميں رہنے كى بنا پر زنا كر بيٹھے ہيں، اور پھر اپنے اس جرم پر نادم ہو كر اللہ تعالى كے ہاں سچى توبہ كر چكے ہيں، تو ہميں اميد ہے كہ اللہ تعالى آپ كى توبہ قبول كرتے ہوئے آپ كے گناہ بخش دےگا

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ لوگ جو اللہ تعالى كے ساتھ كسى اور كو الہ نہيں بناتے اور نہ ہى وہ اللہ تعالى كے حرام كردہ كسى نفس كو ناحق قتل كرتے ہيں، اور نہ ہى زنا كا ارتكاب كرتے ہيں، اور جو كوئى يہ كام كرے وہ گنہگار ہے، اسے روز قيامت ڈبل عذاب ديا جائيگا، اور وہ ذليل ہو كر اس ميں ہميشہ رہے گا، ليكن جو شخص توبہ كر لے اور ايمان لے آئے اور اعمال صالحہ كرے، تو يہى وہ لوگ ہيں اللہ تعالى جن كى برائيوں كو نيكيوں ميں بدل ديتے ہيں، اور اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے الفرقان ( 68 - 70 ).

اور عورتوں كى بيعت كے متعلق عبادہ بن صامت رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم ميں سے جس نے بھى اپنا عہد پورا كيا تو اس كا اجر اللہ كے ذمہ ہے، اور جس نے اس ميں سے كسى چيز كا ارتكاب كر ليا اور اسے سزا مل گئى تو وہ اس كے ليے كفارہ ہوگا، اور جس نے اس ميں سے كسى چيز كا ارتكاب كيا اور اللہ تعالى نے اس كى پردہ پوشى كيے ركھى تو اس كا معاملہ اللہ كے سپرد ہے، اگر اللہ چاہے تو اسے عذاب دے، اور اگر چاہے تو اسے بخش دے "

ليكن آپ پر واجب يہ ہے كہ آپ اس غلط اور فاسد ماحول اور معاشرے سے ہجرت كر جائيں جو آپ كو معصيت و نافرمانى كى دعوت ديتا ہے، اور آپ كسى ايسے ملك ميں جا كر روزى تلاش كريں جو شر و برائى ميں اس سے كم ہو، تا كہ آپ كا دين محفوظ رہے، كيونكہ اللہ تعالى كى زمين وسيع ہے، انسان كے ليے زمين كى كمى نہيں جہاں جا كر وہ اپنے مقدر ميں لكھا ہوا رزق كمائے.

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 41 )