الحمد للہ.
تقریبات کی مختلف صورتیں ہیں ، اور ہر ایک کا الگ حکم ہے، چاہے یہ تقریبات مسلمانوں کی طرف سے منعقد کی جائیں یا کفار کی طرف سے، چنانچہ اس پر گفتگو درج ذیل نکات میں ہوگی:
1- کفار کی مذہبی تقریبات میں کسی مسلمان کیلئے شرکت کرنا جائز نہیں ہے، اور مطلق طور پر انہیں مبارکباد دینا بھی حرام ہے، مذہبی تقریبات میں شرکت بہت ہی سنگین گناہ ہے، کیونکہ بسا اوقات شرکت کرنے والا کفر میں بھی ملوّث ہو سکتا ہے۔
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کفریہ شعائر پر مبارکباد دینا سب کے ہاں مسلّمہ طور پر حرام ہے، مثال کے طور پر کفار کے تہواروں اور عبادات پر مبارکباد دیتے ہوئے کہنا تمہیں تمہارا تہوار اور عید مبارک ہو، یا اسی طرح کا کوئی بھی جملہ ادا کرنا، اگر مبارکباد دینے والا شخص کفر کا مرتکب نہ بھی ہو تو اتنا ضرور ہے کہ یہ الفاظ منہ سے نکالنا ہی حرام ہے، اور یہ ایسے ہی ہے کہ صلیب کو سجدہ کرنے پر مبارکباد دی جائے، بلکہ شراب نوشی، قتل، اور زنا سے بھی بڑھ کر اس کا گناہ ہے" انتہی
" احکام اہل الذمہ" ( 3 / 211 )
ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر یہود اور عیسائیوں کا مخصوص تہوار منایا جا رہا ہو تو اس میں کوئی بھی مسلمان شرکت نہ کرے، بالکل ایسے ہی جیسے ان کی شریعت اور قبلہ نہیں مانتا اسی طرح ان کے تہوار میں بھی شرکت نہ کرے"
" تشبيه الخسيس بأهل الخميس " اشاعت خاص: " مجلہ الحکمہ" شمارہ نمبر: 4صفحہ: 193
مزید کیلئے دیکھیں: ( 947 ) ، ( 11427 ) ، ( 1130 ) اور ( 115148 )
2- شادی، شفا یابی، اور سفر سے واپسی وغیرہ کفار کے ذاتی اور شخصی پر مسرت مواقع میں شرکت سے متعلق علمائے کرام کی مختلف آراء ہیں، ان میں سے راجح یہی ہے کہ اگر شرعی مصلحت پائی جائے تو ان میں شرکت کی جا سکتی ہے، مثال کے طور پر تالیف قلبی کیلئے یا دعوتی و تبلیغی اہداف پانے کیلئے شرکت کی جائے۔
اس بارے میں مزید تفصیلات کیلئے سوال نمبر: (127500) کا جواب ملاحظہ کریں۔
3- کفار کے مخصوص تہواروں کے موقع پر کفار جیسا لباس زیب تن نہیں کرنا چاہیے، یا کھانے پینے میں ان کی مشابہت مت کریں، اسی طرح ان کے تہوار کیساتھ مختص کوئی اقدام نہ کریں ، اور شمعیں روشن کر کے چکر لگانا اسی میں شامل ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" مسلمانوں کیلئے جائز نہیں کہ کفار کی کسی بھی شکل میں مشابہت اختیار کریں، انکے تہواروں میں ، کھانے پینے ، لباس ، غسل، آگ جلانے، یا کام سے چھٹی وغیرہ کر کے، ان کے ساتھ مشابہت اختیار کریں، ایسے ہی ان دنوں میں دعوتیں کرنا، تحائف دینا، اور ان کے تہواروں کیلئے معاون اشیاء کو اسی مقصد سے فروخت کرنا کہ انکے کام آئیں گی، بچوں کو انکے تہواروں کے خاص کھیل کھیلنے کی اجازت دینا ، اور اچھے کپڑے زیب تن کرنا ، یہ سب کچھ حرام ہے۔
مجموعی طور پر کوئی بھی مسلمان انکے شعائر کو انکے تہواروں میں نہ اپنائے، بلکہ انکے ایامِ تہوار مسلمانوں کے ہاں عام دن کی طرح گزارے جائیں گے اور کسی بھی کام کو ان دنوں کیساتھ مختص نہیں کرینگے "
4- مسلمان کیلئے کسی ایسی تقریب میں شمولیت کرنا بھی جائز نہیں ہے جس میں باطل مذہب اور دین کی ترویج ہو یا کسی مخصوص فکر یا منحرف نظریات کی حوصلہ افزائی ہو۔
اس بارے میں مزید کیلئے دیکھیں: (3325) اور (10213)
5- کسی بھی مسلمان کیلئے کفار کی ایسی تقریبات میں شرکت کرنا جائز نہیں ہیں جو کسی تہوار کی شکل میں یومیہ، ماہانہ، یا سالانہ طور پر منائی جائے، مثال کے طور پر: سالگرہ، اور مدر ڈے وغیرہ۔
اس بارے میں مزید کیلئے ان سوالات کے جوابات ملاحظہ کریں: ( 5219 ) ، (1027 )، ( 26804 ) اور ( 59905 )
6- کسی بھی مسلمان کیلئے کفار یا مسلمانوں کی ایسی تقریبات میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے جس کے اسباب غیر شرعی ہوں، جیسے کہ ویلنٹائن ڈے، کسی بدکار شخص کی سالگرہ، یا کسی کفریہ تنظیم کے یوم تاسیس وغیرہ کی تقریب۔
اس بارے میں مزید کیلئے سوال نمبر: (135119) کا جواب ملاحظہ کریں۔
7- کسی بھی مسلمان کیلئے کفار یا مسلمانوں کی ایسی تقریبات میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے جس میں مرد و زن کا اختلاط ہو، یا گانا بجانا ہو، یا حرام چیزیں کھانے پینے کیلئے پیش کی جائیں۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (6992) اور (97014) کا جواب ملاحظہ کریں۔
مذکورہ بالا تفصیلات ذہن نشین کرنے کے بعد آپ کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ سوال میں مذکور تقریب منعقد کرنا حرام ہے، کیونکہ اس تقریب کو منعقد کرنے کا سبب، مرد و زن کا اختلاط، اور شمعیں روشن کر کے چکر لگانا، باطل دین یعنی عیسائیت کی تعظیم، ترویج سب گناہ کے امور ہیں، اس تقریب میں محض خاموشی اختیار نہیں کی گئی بلکہ اس میں حرام امور کر عملی طور پر سر انجام دیا گیا ہے، جس کی حرمت مزید سنگین ہے۔
واللہ اعلم.