ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

غير مسلموں كو متاثر كرنے كے ليے مسجد كى بجائے كانفرنس ہال ميں نماز ادا كرنا

سوال

ميں جس يونيورسٹى ميں تعليم حاصل كر رہا ہوں وہاں ہم ہر برس ہفتہ دعوت و تبليغ كا انعقاد كرتے ہيں، اس دوران ہم غير مسلموں كو مختلف طريقوں سے دعوت ديتے ہيں.
اس برس منتظمين نے ايك نئى سوچ پيش كى اور تجويز ركھى گئى كہ ہم كوئى ايك نماز يونيورسٹى كى مسجد ميں ادا كرنے كى بجائے كسى ہال ميں ادا كريں؛ تا كہ اسلامى شعار كو ظاہر كيا جا سكے، جس كى بنا پرغير مسلم حضرات اسلام كے بارہ ميں زيادہ سوالات كريں گے.
ليكن حقيقت ميں مجھے شرعى ہونے ميں اطمنان نہيں كيونكہ اگر يہ طريقہ كامياب ہوا تو آئندہ برسوں ميں كئى بار ايسا كيا جائيگا اور مسجد كو چھوڑ كر ہال ميں نماز ادا كى جائيگى.
ميرا سوال يہ ہے كہ اس طرح كے عمل كا حكم كيا ہے، اور كيا اگر ہر برس ايسا كيا جائے تو كيا يہ بدعت شمار ہو گى يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

لوگوں كو دين اسلام كى دعوت و تبليغ كى حرص ركھنے پر ہم آپ كے شكر گزار ہيں، اور اسى طرح سنت نبويہ پر عمل كرنے اور شريعت كى مخالفت نہ كرنے كى حرص ركھنے پر بھى آپ لوگ شكريہ كے مستحق ہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كى مساعى و كوشش كوآسان فرمائے، اور اس پر آپ كو بہتر جزائے خير عطا فرمائے.

دوم:

جو مسلمان شخص بھى اذان كى آواز سنے يعنى بغير لاؤڈ اسپيكر وغيرہ كے عام آواز كے ساتھ اذان سنائى دينے والے شخص پر مسجد ميں جا كر باجماعت نماز ادا كرنا واجب ہے اور علماء كرام كے اقوال ميں راجح قول يہى ہے كہ نماز باجماعت اس مسجد ميں ادا كرنا واجب ہے جہاں نماز پنجگانہ كى اذان ہوتى ہو.

آپ مزيد فائدہ كے ليے سوال نمبر ( 38881 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

ليكن كسى شرعى ضرورت يا پھر كسى راجح مصلحت كى بنا پر مسلمانوں كے ليے مسجد كے علاوہ بھى نماز باجماعت ادا كرنا جائز ہو سكتا ہے.

بلاشك و شبہ غير مسلموں كو اسلام كى دعوت دينے ميں عظيم مصلحت پائى جاتى ہے، اس ليے جب آپ كا ظن غالب يہ ہو كہ اس ہال ميں آپ لوگوں كا نماز باجماعت ادا كرنا غير مسلموں پر مؤثر ہو سكتا، بلكہ ہو سكتا ہے اس كى بنا پر ان ميں سے كچھ لوگ مسلمان بھى ہو جائيں تو پھر اس ہال ميں نماز ادا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

اس ليے آپ وہيں اذان دے كر اقامت كہيں اور باجماعت نماز ادا كر ليں.

اور اگر ہر برس يہ عمل كيا جائے تو بھى بدعت شمار نہيں ہوگا، كيونكہ اس كا مقصد تو شرعى مصلحت ہے كہ دين اسلام كے شعار كو ظاہر كيا جائے، اور غير مسلمانوں كو دعوت اسلام دينا مقصود ہے، ليكن اس كے ليے ہر برس يا ہر ماہ كوئى دن متعين نہيں كر لينا چاہيے، بلكہ يہ چيز ضرورت پرمنحصر ہے، اور پھر مختلف ايام ميں كيا جائے اور اس كے ليے كوئى مناسب دن اختيار كريں تا كہ زيادہ سے زيادہ غير مسلم جمع ہو سكيں، اور جتنى زيادہ تعداد كے ليے اسے ديكھنا ممكن ہو كيا جائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب