الحمد للہ.
ہندوستان میں بریلوی فرقہ برطانوی قبضہ کے دنوں میں پیدا ہواہے اور یہ صوفی فرقہ ہے، اس فرقہ کے پیروکار اپنے آپ کو اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے متعلق عمومی طور پر اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں خاص طور پر حد سے بھی تجاوز کرنے والا سمجھتے ہیں۔
اس فرقے کے بانی کا نام احمد رضا خان بن تقی علی خان ہے جسکی پیدائش 1272 ہجری بمطابق 1851 عیسوی میں ہوئی، اور اس نے اپنے آپکو "عبد المصفی"کے نام سے موسوم کیا۔
پیدائش اتر پردیش کے شہر بریلی میں ہوئی، یہ مرزا غلام قادر بیگ کا شاگرد تھا، جو کہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کا بھائی تھا۔
وہ قد کے اعتبارچھوٹا تھا لیکن اسکے ساتھ ساتھ ذہانت ، شاطری اور سخت گوئی میں معروف بھی تھا، اسی طرح بد زبانی، سریع الغضب، اور تیز طبیعت کا مالک تھا، اسے کچھ دائمی امراض کا بھی سامنا تھا، جسکی وجہ سے دائمی سر درد، اور کمر کی تکلیف سے شکایت رہتی تھی۔
1295 ہجری بمطابق 1874 عیسوی کو مکہ کی زیارت کی اور وہاں کے کچھ علماء کے ہاں شاگردی بھی اختیار کی۔
انکی مشہور کتابوں میں "أنباء المصطفى" اور "خالص الاعتقاد" شامل ہیں۔
اس فرقے کے عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اور دیگر اولیاء مخلوقات کے حال و مستقبل کے بارے میں مختارِ کل ہیں۔
اس فرقہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہت ہی زیادہ غلو سے کام لیا، اور یہاں تک پہنچ گئے کہ آپکی عبادت ہی کرنے لگ جائیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں، اور آپ بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور تھے، کیونکہ آپ ہی اللہ کے نور ہیں،یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء سے دستگیری، اور حاجت روائی کوجائز سمجھتے ہیں، اس کے علاوہ بھی انکے بہت سے باطل عقائد ہیں.