الحمد للہ.
ہمارے مسلم بھائ ہم ذيل میں وہ احادیث صحیحہ پیش کرتے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف پر مشتمل ہیں ، تواگر آپ نے ان اوصاف کے حامل شخص کوہی اپنی خواب میں دیکھا ہے توآپ نے واقعی حقیقتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
( جس نے مجھے خواب میں دیکھا توحقیقتا وہ مجھے ہی دیکھتا ہے اس لیے کہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کرسکتا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5729 )۔
ربیعہ بن ابوعبدالرحمن رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ سے سنا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے ہوۓ کہہ رہے تھے :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے قدکے تھے نہ تو قد لمبااور نہ ہی چھوٹا تھا ان کا رنگ بالکل سفید نہیں اورنہ ہی گندمی بلکہ سفید سرخی مائل تھا ، ان کے بال نہ تو سخت گھنگریالے اورنہ ہی بالکل سیدھے لٹکے ہوۓ تھے ان پرچالیس برس کی عمر میں وحی کا نزول ہوا اورمکہ مکرمہ میں دس سال قیام فرمایااوران پروحی کا نزول ہوتا رہا اورمدینہ میں بھی دس برس ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا سے رخصت ہوۓ توان کے سراور داڑھی میں بیس بال بھی ایسے نہیں تھے جو سفید ہوں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3283 ) ۔
براء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چوڑا تھا وہ عظیم جمہ کے مالک تھے ( جمہ سرکے وہ بال ہيں جوکندھوں تک پہنچیں ) جوکانوں کے نچلے حصہ تک تھے ان پر سرخ رنگ کا جبہ تھا( اورپرلینے والی چادر) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت کوئ شخص نہیں دیکھا ۔ صحیح مسلم کتاب الفضائل باب صفۃ شعر النبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیث نمبر ( 2338 ) ۔
علی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ توطویل اورنہ ہی چھوٹے قد کے تھے ( بلکہ درمیانہ قد کے مالک تھے ) ہاتھوں اورقدموں کی انگلیاں غلیظ تھیں ، ضخیم سراورہڈیوں کے مالک تھے سینہ پرناف تک بالوں کی ایک لمبی اورباریک سی لائن تھی ، جب چلتے توآگے کی جانب جھک کر چلتے گویا کہ آپ چڑھائ سے نیچے اتر رہے ہوں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ توان سے قبل اورنہ ان کے بعد دیکھا ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر ( 3570 ) امام ترمذي نے اس حدیث کوحسن قرار دیا ہے ۔
جابربن سمرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ضلیع الفم اور اشکل العین ، منھوس العقب تھے ، شعبہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں میں نے مالک رحمہ اللہ تعالی کو کہا ضلیع الفم کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : وسیع منہ کامالک ہونا ۔
میں نے کہا : اشکل العینین کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : لمبی آنکھوں والا ہونا ۔( لیکن اس کا صحیح معنی یہ ہے کہ آنکھوں کی سفیدی میں سرخی )
میں نے کہا منھوس العقب کیا ہے ؟ ان کا جواب تھا : ایڑیوں پرگوشت کا کم ہونا ۔ صحیح مسلم کتاب الفضائل حدیث نمبر ( 2339 ) ۔
اب رہا مسئلہ معصیت اورگناہ والا توآپ جس گناہ کے اپنے بھائيوں کے گھر میں مرتکب ہوۓ ہیں اس سے توبہ کریں ، اوراگر آپ نے ان کے حقوق میں سے کچھ غصب کیا ہے تو وہ حق انہیں واپس کريں ، اوراللہ تعالی گناہوں کوبخشنے والا رحم کرنے والا غفور رحیم ہے ۔
واللہ اعلم .