الحمد للہ.
چہرے کی جلد کو ترو تازہ اور جھریاں ختم کرنے کیلئے مختلف کریمیں اور ماسک استعمال کیے جا سکتے ہیں اور اس کی دو شرائط ہیں:
1- ان کے استعمال سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچاؤ، اور نہ ہی کسی دوسرے کو نقصان پہنچاؤ) احمد: (2865) ابن ماجہ: (2341) البانی نے اسے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
ان کے نقصان دہ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ متخصص اطبا کی رائے پر منحصر ہے، بیوٹی پارلر پر کام کرنے والوں کی بات قابل اعتماد نہیں ہے۔
2- فضول خرچی نہ ہو، یعنی اتنی مہنگی اور بیش قیمت نہ ہوں کہ جن کیلئے خطیر رقم خرچ کرنا پڑے؛ کیونکہ فضول خرچی کے بارے میں واضح نصوص موجود ہیں، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
ترجمہ: بنی آدم! کسی بھی مسجد کیلئے [آتے ہوئے] اچھا لباس زیب تن کرو، کھاؤ پیو، اور فضول خرچی مت کرو، بیشک اللہ تعالی فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا[ الأعراف:31]
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(فضول خرچی اور تکبر و شیخی بکھارے بغیر کھاؤ ، پیو، صدقہ کرو اور لباس پہنو)
ابن ماجہ: (3065) اسے البانی نے صحیح ابن ماجہ میں حسن قرار دیا ہے۔
سوال میں مذکور طریقے میں واضح طور پر فضول خرچی موجود ہے، کیونکہ ایک بار میں تقریباً دو ہزار ریال خرچہ آتا ہے، اور یہ کئی بار کروانا پڑتا ہے؛ کیونکہ جلد دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آ جاتی ہے، اتنا شاہی خرچی کسی بھی عقل مند خاتون کیلئے عیب کی بات ہے کہ اس کے آس پاس ایسے لوگ موجود ہوں جو دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہوں اور ان کے پاس پہننے کیلئے لباس نہ ہو۔
ویسے بھی دیگر قدرتی چیزوں میں ایسی صلاحیتیں موجود ہیں جن سے جلد کی تر و تازگی اور خوبصورتی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم.