الحمد للہ.
پہلی بات:
سوال نمبر (14016)کے جواب میں بیان ہوچکا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں۔
دوسری بات:
خاوند اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے، چاہے اسکے ساتھ ہمبستری ابھی تک نہ کی ہو؛ کیونکہ وہ اسکی اب بھی بیوی ہےجسکی دلیل یہ ہے کہ فوت ہونے کے بعد دونوں ایک دوسرے کے وارث بنتے ہیں۔
"البحر الرائق" شرح " كنز الدقائق " (2/188) میں ہے کہ :"بیوی اپنے خاوند کو غسل دے سکتی ہے، چاہے اسکے خاوند نے اسکے ساتھ ہمبستری کی ہو یا نہ کی ہو۔۔۔" انتہی۔
اور "التاج والإكليل" شرح " مختصر خليل" (3/8)میں ہے کہ: "میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں، چاہے خاوند نے ہمبستری کی ہو یا نہ کی ہو۔۔۔ کیونکہ شرعی نکاح کی وجہ سے ہمبستری سے قبل ہی وہ ایک دوسرے کے وارث بن چکے ہیں" انتہی
بہوتی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "میاں بیوی ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں، چاہے ان میں سے کسی کی وفات ہمبستری سے پہلے ہی کیوں نہ ہو جائے۔۔۔" انتہی ۔
دیکھیں: "كشاف القناع" (2/89)
واللہ اعلم .