جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ہندوستان میں "اہل حدیث " کا مختصر تعارف

159436

تاریخ اشاعت : 03-02-2014

مشاہدات : 13135

سوال

میں اب ہمیشہ جس مسجد میں جانے کی پابندی کرتا ہوں، یہ مسجد "اہل حدیث" کی ہے، اور میرے علاقے میں لوگ اپنے مسلمان ہونے کی بجائے اہل حدیث ہونے پر زیادہ زور دیتے ہیں، حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےکہ جنت میں آپکی امت سے جو جماعت داخل ہوگی وہ قرآن وسنت کی اتباع کرتی ہوگی، میں انکے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

درج ذیل میں ہندوستان کی "جماعت اہل حدیث"کا مختصر تعارف ہے ، تا کہ آپ کو ان کے ساتھ رہنے کا مزید شوق پیدا ہو:

ایک انسائیکلوپیڈیا" الموسوعة الميسرة للأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة " میں ہے:

"جماعت "اہل حدیث"برصغیر میں قدیم ترین اسلامی تحریک ہے، جسکی بنیاد مندرجہ ذیل امور پر ہے:

• اتباعِ کتاب وسنت

• کتاب وسنت کو سمجھنے کیلئے فہمِ سلف صالحین یعنی صحابہ کرام، تابعین، اور جو بھی انکے نقشِ قدم پر چلے

• کتاب وسنت کی تمام اقوال اور مناہج پر بالا دستی، چاہے عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق، سیاست، اور سماجی کوئی بھی مسئلہ ہو، بعینہٖ جیسے محدث فقہائے کرام کا انداز تھا

• ہر قسم کے شرک وبدعت اور خرافات کا قلع قمع" انتہی

پھر اسکے بعد جماعت "اہل حدیث "کے نظریات اور عقائد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا:

"اہل حدیث کا عقیدہ وہی عقیدہ ہے جو سلف صالحین کا تھا، جو کہ کتاب وسنت پر مبنی ہے، جماعت اہل حدیث کے علمی اصول اور قواعدِ منہج مندرجہ ذیل ہیں:

• عقیدہ توحید: اہل حدیث کے ہاں عقیدہ توحید دین کی بنیاد ہے، اس لئے اپنی سرگرمیوں کی ابتدا خالص توحید نشر کرتے ہوئے کرتے ہیں، تا کہ لوگوں کے دلوں میں عقیدہ توحید پختہ کردیں، توحید کی تینوں اقسام پر زور دیتے ہوئے توحید الوہیت پر نظریں مرکوز رکھتے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ اسی میں غلطی کھاتے ہیں، اہل حدیث توحید ربوبیت اور اسکے تقاضے حاکمیتِ الہی پر بھی ایمان رکھتے ہیں، پھر صرف اس بات پر اکتفاء نہیں کرتے کہ اسلامی سیاسی نظام کو مانتے ہوئے نافذ کردیا جائے، بلکہ انکی کوشش ہے کہ ہر فرد کے ذہن و تصور ، چال چلن، اور زندگی کے تمام معاملات جس میں قانون سازی بھی شامل ہے یہ بات ہو کہ اللہ تعالی ہی حاکم ہے۔

• اتباعِ سنت: اہل حدیث سلف صالحین کے فہم کی روشنی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ احادیث کی اتباع پر زور دیتے ہیں، اسی لئے تقلیدِ جامد کے قائل نہیں ہیں، جسکی وجہ سے انسان کسی بھی فقہی مذہب کا پابند ہوجاتا ہے، اور دلیل کا مطالبہ نہیں کرسکتا، بلکہ یہ لوگ اجتہاد کے دروازےان تمام لوگوں کیلئے کھولنے کے قائل ہیں جن میں شرائط پائی جاتی ہوں، اور ائمہ کرام کے ساتھ ساتھ تمام علمائے مجتہدین کے احترام کی دعوت دیتے ہیں

• کتاب وسنت کو عقل پر مقدم کرنا: یہ لوگ نصوص شرعیہ کو رائے سے برتر سمجھتے ہیں، پھر اسکے بعد اپنی عقل کو نصوص شرعیہ کے تابع کرتے ہیں، اس لئے کہ ان کا ماننا ہے کہ عقلِ سلیم صحیح شرعی نصوص کے ساتھ اتفاق رکھتی ہے، اسی لئے ان کے نزدیک شریعت کا مقابلہ عقل سے کرنایا عقل کو شریعت پر مقدم جاننا جائز نہیں ۔

• شرعی تزکیہ: یعنی شرعی تزکیہ نفس کے قائل ہیں، اس کیلئے کتاب وسنت میں موجود شرعی وسائل کو بروئے کار لائے جاسکتے ہیں، اور بدعتی تزکیہ نفس کو چاہے وہ صوفیوں کے انداز میں ہو یا کسی اور کے مسترد کرتے ہیں

• بدعات سے اجتناب:اہل حدیث اس بات کے قائل ہیں کہ بدعت ایجاد کرنا حقیقت میں اللہ تعالی پر استدراک ہے، اور عقل و رائے کے ذریعے شریعت سازی ہے، اسی لئے سنت پر کاربند رہنے اور سب بدعات سے اجتناب کی دعوت دیتے ہیں۔

• ضعیف اور موضوع روایات سے اجتناب: اس لئے کہ اس قسم کی احادیث کےامت پر بہت زیادہ خطرات ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب احادیث کی چھان بین انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر جو احادیث عقائد اور احکام سے تعلق رکھتی ہیں" انتہی

دیکھیں: "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" صفحہ (173-185)

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب