الحمد للہ.
موزوں یا موزوں کے قائم مقام جرابوں پر مسح کرنے کی اجازت بیماری، سردی، یا مشقت کے ساتھ مقید اور نتھی نہیں ہے؛ کیونکہ ان پر مسح کرنے کی نصوص مطلق ہیں، بلکہ ایسا ممکن ہے کہ بیمار شخص کو ان حالات میں دیگر کسی بھی شخص کے مقابلے میں مسح کرنے کی زیادہ ضرورت ہو۔
اسی طرح جو شخص سلس البول کا مریض ہے تو وہ بھی موزوں پر مسح کر سکتا ہے؛ کیونکہ موزوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا جواز بلا استثنا سب کیلیے ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر مستحاضہ عورت، اسی طرح سلس البول والا شخص یا ان دونوں کی مشابہت والا کوئی شخص وضو کر نے کے بعد (طہارت حاصل کر کے) موزے پہن لے تو اِن سب کیلیے مسح کرنے کی اجازت ہے، امام احمد نے صراحت کے ساتھ اس کی اجازت دی ہے؛ کیونکہ ان کی طہارت ان کی نسبت سے کامل ہے۔
ابن عقیل کہتے ہیں کہ: وہ مجبور ہے اور مجبور کو سب سے پہلے رخصت ملنے کا حق ہے۔۔۔" انتہی
"المغنی" (1/174)
اسی طرح مرداوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مستحاضہ اور اسی جیسے دیگر افراد کو [جن کا وضو قائم نہیں رہتا] حنبلی مذہب میں صحیح موقف کے مطابق مسح کرنے کی اجازت ہے، اس کی [امام احمد نے ]صراحت کے ساتھ اجازت دی ہے" انتہی
"الإنصاف" (1/169)
اسی طرح دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (4/245) میں ہے کہ:
"جس شخص کو دائمی سلس البول کی بیماری لاحق ہو تو جب نماز کا وقت داخل ہو گا تو وہ استنجا کر لے اور اپنے آلہ تناسل پر کوئی ایسی چیز لگا دے جو پیشاب کے قطرے نہ گرنے دے، پھر وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے، ہر نماز کیلیے اسی طرح کرے، اس کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:
( فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ )[ترجمہ: اللہ تعالی سے اپنی استطاعت کے مطابق ڈرو]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ خاتون کو فرمایا تھا کہ لنگوٹ کس لے اور ہر نماز کیلیے وضو کرے۔
اسی طرح مذکورہ شخص جسے سلس البول کی بیماری لاحق ہے ، وضو کرنے کے بعد اس کے لئے موزے پہننا جائز ہے اور وہ ان پر مقررہ مدت مکمل ہونے تک مسح کر سکتا ہے؛ کیونکہ مسح کرنے کے دلائل عام ہیں، واللہ اعلم" انتہی
شیخ عبد العزیز بن عبد الله بن باز .. شیخ عبد العزیز آل شیخ.. شیخ صالح الفوزان .. شیخ بکر ابو زید
موزوں پر مسح کرنے کی شرائط پہلے سوال نمبر: (9640) کے جواب میں گزر چکی ہیں۔
واللہ اعلم.