جمعہ 19 جمادی ثانیہ 1446 - 20 دسمبر 2024
اردو

اندام نہانی کو تنگ کرنے کیلئے پلاسٹک سرجری کا حکم

162954

تاریخ اشاعت : 23-04-2015

مشاہدات : 10800

سوال

سوال: کیا خواتین اندام نہانی تنگ کروانے کیلئے پلاسٹک سرجری کروا سکتی ہیں؟ کیونکہ پے در پے ولادت سے اندام نہانی کھل جاتی ہے، اور اس کی وجہ سے جماع میں حرج واقع ہوتا ہے۔ جزاکم اللہ خیرا

جواب کا متن

الحمد للہ.

اندام نہانی تنگ کرنے کا آپریشن  بسا اوقات امراض وغیرہ  کی وجہ سے ہوتا ہے، مثلا جس وقت  اندام نہانی ،[اوپر کی جانب ]پیشاب کے راستے سے مل جائے یا  [نیچے کی جانب ]پاخانے کے راستے  سے مل جائے، یا  ابھی ملے تو نہ لیکن اندام نہانی کے پٹھے کمزور ہونے کی وجہ سے انکے آپس میں ملنے کا خدشہ ہوتو ان حالات میں اس قسم کا آپریشن کروانا جائز ہے، کیونکہ اس کا تعلق علاج معالجے اور ظاہر ہونے والے عیوب زائل کرنے سے ہے۔

لیکن بسا اوقات اندام نہانی تنگ کرنے کا آپریشن محض جنسی لذت بڑھانے کیلئے ہوتا ہے، ایسی صورت میں پلاسٹک سرجری کروانا حرام  ہے۔

ڈاکٹر صالح بن محمد فوزان اپنی تحقیق : "الجراحة التجميلية " (صفحہ:  616) میں کہتے ہیں:
"دوسری حالت:
اندام  نہا نی قدرے وسیع ہونے پر کسی مرض وغیرہ  کے بغیر میاں بیوی کے درمیان محض جنسی لذت بڑھانے کیلئے آپریشن کروانا میرے نزدیک حرام ہے، اور اس کے حرام ہونے کے دلائل درج ذیل ہیں:

1- اندام نہانی  کے پٹھوں  کا ڈھیلا پن قدرتی  امر ہے، جو کہ عمر  کے بڑھنے اور پے در پے ولادت کی وجہ سے ظاہر ہوتا ہے، اس لئے اس قدرتی امر کو  آپریشن کے ذریعے تبدیل کرنا  خلقت الہی میں تبدیلی  کے مترادف ہے، جو کہ حرام ہے، اور گذشتہ سطور میں جسمانی  تبدیلی کی حرمت کے بارے  میں یہ اصول گزر چکا ہے کہ :"وقت کیساتھ بدلتی  جسمانی  کیفیت میں  دائمی تغیّر پیدا کرنا حرام ہے"، چنانچہ اگر  پٹھوں میں پیدا ہونے والا ڈھیلا پن کسی حادثے یا  بیماری کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے تو دیگر عیوب کی طرح اس کی اصلاح بھی   جائز ہے ۔

2- یہ آپریشن  عورت  کی اندام نہانی کو دیکھے اور چھوئے بغیر  ممکن نہیں ہے، اور یہ سخت ترین حرام کام ہے، اور فتنے کا باعث ہے، مزید برآں کہ اس آپریشن کا مقصد ہی جنسی  کارکردگی میں عمدگی پیدا کرنا ہے،  اور ہو سکتا ہے کہ اس بارے میں ڈاکٹر اور آپریشن  کا مطالبہ کرنے والی خاتون  کے درمیان  گفتگو بھی ہو، جس سے  حیا کا پردہ چاک ہوتا ہے۔
پہلے یہ گزر چکا ہے کہ شرمگاہ کی جانب دیکھنا حرام ہے، الا کہ انتہائی شدید ضرورت  ہو تو جواز کا پہلو نکلتا ہے، لیکن  مذکورہ  صورت کسی بھی طرح سے بھی شرمگاہ کو دیکھنے کیلئے جواز پیدا نہیں کرسکتی، کیونکہ  خاتون  اپنی جنسی زندگی نارمل حالت میں گزار سکتی ہے، جیسے دیگر لاکھوں عورتیں عمر کے ڈھلنے کے ساتھ ساتھ بچے بھی جنتی ہیں اور ازدواجی زندگی بھی گزارتی ہیں۔

3- اس قسم کے آپریشن  سے بڑا نقصان ہونے کا خدشہ بھی ہے، مثلاً:  اندام نہانی کا پیشاب کے راستے یا پاخانے کے راستے سے ملنے کا خدشہ ہوتا ہے، اور آپریشن کے وقت عمومی طور پر جانبی نقصانات  تو لازمی ہونگے یعنی: بے ہوش کرنا اور خون کا ضائع ہونا، اور پہلے یہ گزر چکا ہے کہ بے ہوشی اور انسانی جسم کو چیر پھاڑ کرنے کی  صرف اسی وقت اجازت ہے جب واقعی اس کی ضرورت ہو، ورنہ ایسا کرنا حرام ہے، اور اس صورت میں آپریشن  کی حقیقی ضرورت نہیں ہے، اس لئے یہ آپریشن حرام تصوّر ہوگا۔

4- اس آپریشن پر کثیر مقدار میں سرمایہ ضائع ہوگا، اور یہاں سرمایہ ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، جیسے کہ پہلے گزر چکا ہے، لہذا یہ آپریشن  شریعت کی رو سے فضول خرچی میں بھی شامل ہوگا" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب