الحمد للہ.
جی ھاں ایسا جادو بھی ھے جس سے قتل بھی ھو جاتا ہے اور علماء نے اسے قتل عمد کی صورت میں ذکر کیا ھے کہ جس نے کسی کو ایسا جادو کیا جس سے غالبا قتل ھو جاتا ہے تو اس کے ذمہ قصاص ہے کیونکہ اس نے ایسی چیز سے قتل کیا جو کہ غالب طور پر قتل کر دیتی ھے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نےمغنی میں (9/230) کہا ہے کہ: چھٹی قسم یہ کہ ایسا جادو کیا جو کہ غالبا قاتل ھو تو اس کے ذمہ قصاص ہے کیونکہ اس نے اسے ایسی چیز سے قتل کیا جو کہ عام طور پر قتل کر دیتی ہے تو ایسے ہی ہے جیسے کسی کو چھری سے قتل کیا جاۓ اور اگر وہ جادو ایسا ہو جو غالبا قتل نہ کرے یا ایسا ہو کہ بعض اوقات قتل کرے اور بعض اوقات نہ کرے تو اس میں دیت ہے قصاص نہیں کیونکہ یہ شبہ عمد ہے تو یہ ایسے ہے جیسے کہ کسی کو لاٹھی سے قتل کیا جائے ۔ 1ھ
اور الموسوعۃ الفقہیۃ (24 /267) میں ہے کہ جادو گر نے اگر اپنے جادو سے کسی کو قتل کیا تو اسکے حکم کے تحت ذکر کیا گیا ہے کہ اور جمہور علماء کا قول ہے ۔
جادو سے قتل ممکن ہے یہ قتل عمد ہو اور اس میں قصاص ہے۔ مالکیہ کے ہاں یہ قتل بینہ (دلائل) یا پھر اقرار سے ثابت ہو گا۔
اور شافعیہ کہتے ہیں کہ اگر جادوگر نے اپنے مد مقابل کو جادو سے عمدا قتل کیا تو اس میں قصاص ہے اور اس کا ثبوت جادوگر کا حقیقی یا حکمی اقرار ہو گا۔
مثلا اس کا یہ کہنا کہ میں نے اسے اپنے جادو سے قتل کیا ہے یا یہ کہے کہ میں نے اسے ایسی قسم سے قتل کیا ہے اور اس بات کے دو عادل جنھیں اس کا علم ہو اور وہ اس سے توبہ کر چکے ہوں شہادت دیں کہ جادو کی قسم عام طور پر قتل کر دیتی ہے تو اگر اس قسم سے غالبا قتل نہ ہوتا ہو تو شبہ عمد ہو گا۔
واللہ اعلم .