سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ماں كا دودھ پاك ہونے پر اجماع ہے

سوال

كيا ماں كا دودھ پاك ہے يا نہيں، اور اگر ماں كا دودھ كپڑوں پر لگ جائے تو كيا حكم ہے ؟
اور آيا اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے يا نہيں، اور اگر ماں كا دودھ كپڑوں پر لگ جائے تو كيا اسى طرح نماز ادا كرنى جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علماء كرام كا اجماع ہے كہ ماں كا دودھ پاك و طاہر ہے.

حاشيۃ قيلوبى ميں درج ہے كہ:

" ماكول اللحم كا دودھ طاہر و پاك ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

خالص دودھ جو پينے والوں كے ليے سہتا پچتا اور آسانى سے حلق ميں جانے والا ہے النحل ( 66 ).

اور اسى طرح آدمى كا دودھ بھى كيونكہ آدمى كى عزت و تكريم كى بنا پر يہ نجس نہيں ہو سكتا " انتہى

ديكھيں: حاشيۃ القيلوبى ( 1 / 81 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" ( امام شافعى كے ) مذہب كے مطابق آدمى كا دودھ پاك ہے، اور صاحب الحاوى كے علاوہ باقى اصحاب كا بھى قطعى يہى فيصلہ ہے، صاحب الحاوى نے انماطى سے بيان كيا ہے كہ يہ نجس ہے، اور ضرورت كى بنا پر بچے كے ليے نوش كرنا حلال ہے...

يہ قول صحيح نہيں بلكہ ظاہرا غلط ہے، اس طرح كى بات اس ليے بيان كى گئى ہے كہ اس سے كوئى دھوكہ نہ كھائے، شيخ ابو حامد نے اس كے پاك ہونے پر اجماع نقل كيا ہے " انتہى

ديكھيں: شرح المھذب ( 2 / 587 ).

اور مرداوى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" بغير كسى نزاع و اختلاف كے ماكول اللحم حيوان اور آدمى كا دودھ طاہر ہے " انتہى

ديكھيں: الانصاف ( 1 / 343 ).

لہذا جب دودھ كى طہارت ثابت ہو گئى تو دودھ لگنے والے كپڑے ميں نماز پڑھنى جائز ہے چاہے اسے دھويا نہ بھى جائے كيونكہ وہ باقى طاہر اشياء كى طرح پاك ہے.

دوم:

ماں كے پستان سے دودھ نكلنے كى بنا پر وضوء نہيں ٹوٹتا اس كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 74901 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب