سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كتاب " دعائے مستجاب " اور اس كى حديث سے بچيں

سوال

كيا “الدعاء المستجاب ” پڑھنے كا كوئى فائدہ يا ثواب ہے ميں نےايك كتاب ميں پڑھا ہے كہ انسان كو دعائے مستجاب ضرور پڑھنى چاہيے، چاہے وہ زندگى ميں كم از كم ايك بار ہى پڑھے، كيا يہ صحيح ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر تو اس سے مراد وہ دعاء مراد ہے جو اكثر ويب سائٹس اور انٹرنيٹ مجالس ميں ” الدعاء المستجاب ” كے نام سے معروف ہے، اور يہ عمر بن خطاب اور على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ كى روايت كى طرف منسوب ہے.

اس روايت ميں دونوں صحابى بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:

” جس نے بھى ان ناموں كے ساتھ دعاء كى اس كى دعاء قبول ہوگى:

” اللھم انت حي لا تموت، و خالق لاتغلب، و بصير لاترتاب و سميع لاتشك، و صادق لاتكذب…. آخر تك ” يہ بہت طويل حديث ہے.

يہ دعاء من گھڑت اور جھوٹ ہے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر جھوٹ گھڑا گيا ہے، اور اس كى فضيلت ميں كوئى بھى صحيح حديث وارد نہيں، اور كسى بھى مسلمان شخص كے ليے اسے بطور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى حديث كے روايت كرنا حلال نہيں ہے.

ہمارى ويب سائٹ پر اس كے متعلق مكمل تفصيل سوال نمبر ( 116137 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے، آپ اس كا مطالعہ كريں.

دوم:

اگر سوال كرنے والى بہن كى اس سے مراد وہ كتاب ہے جو ” الدعاء المستجاب ” كے نام سے پہچانى جاتى ہے، تو بھى يہ كتاب قابل اعتماد نہيں؛ كيونكہ يہ كتاب بہت سارى موضوع اور من گھڑت احاديث پر مشتمل ہے، اور اس كتاب ميں بہت سارى شرعى مخالفات بھى پائى جاتى ہيں، اس ليے اہل علم حضرات نے اس سے بچنے كا كہا كہ اس سے اجتناب كيا جائے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل فتوى درج ہے:

” اس كتاب ” الدعاء المستجاب ” پر اعتماد نہ كيا جائے كيونكہ اس ميں اكثر احاديث ضعيف اور موضوع ہيں ” انتہى

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 2 / 499 ).

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

يہ ايسى كتاب ہے جس پر اعتماد كرنا جائز نہيں، اور پھر اس كتاب كو تاليف كرنے والا شخص اہل علم ميں سے نہيں ہے اسى ليے ہم نے بہت عرصہ سے اس كتاب پر تنبيہ كر رہے ہيں، اور بيان كيا ہے كہ اس كتاب پر اعتماد كرنا جائز نہيں… چنانچہ قارئين كرام كو چاہيے كہ وہ اس كتاب پر اعتماد نہ كريں؛ كيونكہ اس كتاب ميں ضعيف اور موضوع احاديث پائى جاتى ہيں ” انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 26 / 354 – 355 ).

اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:

” آج كل ” الدعاء المستجاب ” نامى كتاب لوگوں ميں بہت عام ہے اور بك شاپوں ميں كثرت سے بك رہى ہے، اس كا مؤلف محمد عبد الجواد نامى شخص ہے، يہ كتاب خرافات پر مشتمل ہے اور صوفيوں كے بدعتى اذكار اور وظائف پر مشتمل ہے، ان وظائف و اوراد كى كتاب و سنت سے كوئى دليل نہيں ملتى.

پھر اس كتاب كا عنوان ہى اللہ سبحانہ و تعالى پر جرات والا ہے كہ اس كا نام دعائے مستجاب ركھا ہے، يعنى قبول ہونے والى دعاء كہ يہ دعاء قبول ہوتى ہے، يہ بتايا جائے كہ اس شخص كو كس نے بتايا كہ يہ دعاء قبول ہوتى ہے، اور پھر اس كى دليل كيا ہے، يہ شخص اس بدعتى كتاب كے ذريعہ صرف لوگوں كو اپنى طرف كھينچتا اور انہيں دھوكہ دينا چاہتا ہے.

ميں قارئين كرام كو دعاؤں اور اذكار و وظائف كى قابل اعتماد اور ثقہ كتابوں كے چند ايك نام بتاتا ہوں جو ثقہ اور باعتماد اہل سنت آئمہ كرام كے تاليف كردہ ہيں:

پہلى كتاب:

الوابل الصيب تاليف ابن قيم رحمہ اللہ.

دوسرى كتاب:

الكلم الطيب شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ.

تيسرى كتاب:

الاذكار تاليف امام نووى رحمہ اللہ.

ان كتابوں ميں كوئى بدعتى اذكار اور دعائيں نہيں ہيں، بلكہ يہ كتابيں كتاب و سنت ميں وارد شدہ اوراد و ظائف پر مشتمل ہيں، اور يہ كتابيں الحمد اللہ خرافيوں اور بدعتيوں كى كتابوں سے مسغنى كر ديتى ہيں ” انتہى

ديكھيں:مجموع فتاوى فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان ( 2 / 697 ).

اس سلسلہ ميں ہمارى ويب سائٹ پر موجود سوال نمبر ( 13506 ) كے جواب سےمعانت لى جا سكتى ہے، كيونكہ اسميں دعاء قبول ہونے كى شروط اور اللہ كے ہاں دعاء قبول ہونے كے اسباب بيان كيے گئے ہيں.

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب