سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

والد كا بيٹے كو مشكوك گوشت ہديہ كرنا

172

تاریخ اشاعت : 15-11-2008

مشاہدات : 6299

سوال

ميرے والد غير مسلم ہيں، ليكن وہ بڑے كرم والے ہيں اور ہميں گوشت مشكوك جگہ سے لا كر ديتے ہيں، ہميں اس سلسلہ ميں كيا كرنا چاہيے، كيونكہ ہم ان كے ليے جگہ اور دوكان كى تحديد نہيں كر سكتے كہ وہ گوشت صرف محدود جگہ سے خريدا كريں، كيا ايسا نہيں ہے كہ اگر كوئى اچھا شخص آپ كو ہديہ دے تو آپ اسے كسى مخصوص جگہ سے ہديہ خريدنے كا نہيں كہہ سكتے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كے والد جو جو كہ كرم و سخا كے مالك ہيں جتنى جلدى ہو سكے اسلام قبول كرنے كى توفيق نصيب كرے، يقينا اللہ سبحانہ و تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے، اور آپ كو چاہيے كہ والد كو دعوت دينے كے اسباب مہيا كريں، اور اس كے ليے حق كى وضاحت كريں، اور اس سلسلہ ميں آپ اپنے خاوند سے تعاون كريں.

دوم:

كفار كے ممالك ميں موجود گوشت كھانے كے حكم كے بارہ ميں حكم سوال نمبر ( 10339 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے، آپ اس كا مطالعہ كر ليں.

سوم:

ايك ذہين و فطين مسلمان شخص كے ليے اس طرح كے شخص كو حلال گوشت كى خريدارى كى جگہ بتانے كے الفاظ اور مناسب اسلوب اختيار كرنا كوئى مشكل نہيں، جب وہ دونوں حالتوں ميں ( حلال يا دوسرى جگہ ) گوشت خريدنے ميں رقم خرچ كرتا ہے تو اسے وہاں رقم خرچ كرنى چاہيے جہاں سب مصلحتيں حاصل ہو سكيں، تا كہ اس كا نہ تو ہديہ رد كيا جائے، اور اس كا كھانا بھى حلال ہو، بلكہ اگر وہ اپنے گھر كے ليے بھى وہى حلال خريدے تو يہ اس كے ليے بہتر اور اچھا ہو گا.

اور اس سلسلہ ميں تجويز دينے كا اسلوب بھى اختيار كرنا ممكن ہے، اور اس كے ساتھ شرعى اور طبى اسباب بھى بيان كيے جائيں، اور يہ لازمى طور پر نہ ہو، كہ وہ ضرور وہيں سے خريدے، اور اس پر اس رائے كو فرض كيا جا رہا ہے ايسا نہيں، بلكہ اس كے كرم و سخاوت كى تعريف كى جائے اور اس كے ساتھ اس موضوع كو شروع كر كے اپنا حرج بھى بيان كيا جائے كہ ہميں يہ مشكل پيش آتى ہے.

جب وہ شخص صاحب كرم ہے تو توقع ہے كہ وہ آپ كا يہ اچھا اور بہتر اسلوب قبول كريگا، كيا ايسا ہى نہيں ؟

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد