الحمد للہ.
قرآن کریم سننا اور تلاوت کے وقت خاموشی اختیار کرنا شرعی طور پر مستحب عمل ہے، تاہم اس کے واجب ہونے کے متعلق دو اقوال ہیں، دونوں میں سے صحیح ترین موقف یہ ہے کہ صرف نماز کی حالت میں قرآن کریم خاموشی سے سننا واجب ہے، نماز سے ہٹ کر واجب نہیں ہے، جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔
البتہ مسلمان کو چاہیے کہ قرآن کریم کی تلاوت کے وقت خاموشی اختیار کرے اور کسی ضرورت یا کام کی وجہ سے ہی اپنی توجہ تلاوت قرآن سے ہٹائے؛ یہ قرآن کریم کی تعظیم اور احترام ہے، اس کے متعلق ہم پہلے سوال نمبر: (88728) کے جواب میں اس کی تفصیل ذکر کر آئے ہیں۔
رہا یہ معاملہ کہ آپ گھر میں یا گھر سے باہر ، سوئے ہوئے ہوں یا بیدار ہوں اور قرآن کریم ریڈیو پر چلتا رہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ، بشرطیکہ قرآن کی تلاوت کے دوران ایسی کوئی چیز نہ ہو جس سے تلاوت سننے میں تشویش پیدا ہو، یا بہت زیادہ شور ہو، یا لوگ آپس کی باتوں میں مصروف ہوں، یا کسی ایسی جگہ پر تلاوت چلائی جا رہی ہو جہاں تلاوت مناسب ہی نہیں، تو ایسی صورت ریڈیو کو بند کر دینا زیادہ مناسب ہے؛ یہ قرآن کریم کی تعظیم ہے اور احترام ہے اسی کا ہمیں حکم دیا گیا ہے اور ترغیب بھی دلائی گئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو جب ملنے کے لئے گھر سے باہر جائیں تو گھر میں ریڈیو یا ٹیپ ریکارڈر پر قرآن کریم کی تلاوت چلا کر رکھنے کا کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ آس پاس کوئی شور شرابہ نہ ہو، ارد گرد بغیر ضرورت کے باتیں کرنے والا نہ ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن ایسی صورت میں ریڈیو پر تلاوت چلانا کہ آس پاس گپیں ماری جا رہی ہوں اور باتیں کی جا رہی ہوں تو پھر ایسی صورت میں ریڈیو کو بند کر دینا زیادہ بہتر ہے؛ کیونکہ ایسی صورت میں قرآن کریم اہانت ہوتی ہے، لیکن اگر ریڈیو ایسی صورت میں چلایا جا رہا ہے کہ کوئی تلاوت سن رہا ہے یا خاموش ہے یا سویا ہوا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد
دیکھیں:
https://binbaz.org.sa/fatwas/16145/
واللہ اعلم