اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سگریٹ نوشی چھوڑنے کیلئے مسلسل روزے رکھنا چاہتا ہے۔

سوال

کیا مجھے سگریٹ نوشی چھوڑنے کیلئے مسلسل روزے رکھنے کی اجازت ہے؟ کیونکہ ایک تو سوموار و جمعرات کا روزہ رکھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے، اور میں اس آفت سے جان چھڑا کر توبہ بھی کرنا چاہتا ہوں، اور نبوی منہج کی مخالفت بھی نہیں کرنا چاہتا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر مسلسل روزے رکھنے سے آپکی مراد یہ ہے کہ روزانہ بلا ناغہ روزہ رکھیں، اور عیدین و ایام تشریق کے علاوہ کسی دن بھی ناغہ نہ کریں تو اہل علم کے مطابق ایسا کرنا منع ہے، اس سے روکا گیا ہے۔

اور اگر آپکا مطلب یہ ہے کہ سال کے کچھ دنوں میں روزے رکھے جائیں تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، سنت نبوی میں ایسا کرنا ثابت ہے، چنانچہ بخاری (1806) اور مسلم (1890) میں عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھا: اللہ کے رسول! میں مسلسل روزے رکھتا ہوں، تو کیا سفر میں بھی روزے رکھوں؟ آپ نے فرمایا: (اگر چاہو تو روزے رکھو، اور چاہو تو چھوڑ سکتے ہو)

اسی طرح امام نسائی نے حدیث نمبر (2319) میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل اتنے نفلی روزے رکھتے کہ جیسے اب روزے نہیں چھوڑیں گے، اور جب نفلی روزے چھوڑتے تو ایسے لگتا کہ اب روزے رکھیں گے ہی نہیں۔ البانی نے اسے “صحيح نسائی” میں صحیح قرارد یا ہے۔

اسی طرح بخاری (1833) اور مسلم (1956) میں عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے نفلی روزے رکھتے کہ ہم سمجھتے کہ اب رکھتے ہی جائیں گے، پھر نفلی روزے چھوڑ دیتے حتی کہ ہم سمجھتے کہ اب رکھیں گے ہی نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے علاوہ مہینہ بھر روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، اور آپ شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:

“سال کے کچھ دنوں میں مسلسل روزے رکھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، آپ اتنے نفلی روزے رکھتے تھے کہ دیکھنے والاسمجھتا : اب روزے نہیں چھوڑیں گے، اور پھر نفلی روزے ترک کر دیتے کہ دیکھنے والاسمجھتا : اب آپ روزے نہیں رکھیں گے، اسی طرح قیام اللیل کا حال تھا، کہ کچھ راتوں میں ساری رات قیام کرتے، جیسے رمضان کے آخری عشرے ، اور بسا اوقات غیر رمضان میں بھی ایسے کرتے تھے، الغرض یہ سب سنت میں ثابت ہے”انتہی

“مجموع الفتاوى” (22 /304)

مسلسل روزے رکھنے سے افضل یہ ہے کہ داود علیہ السلام کے روزوں کی طرح نفلی روزے رکھے جائیں، آپ علیہ السلام ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھا کرتے تھے، چنانچہ بخاری (1841) اورمسلم (1962) میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے بارے میں دن کو مسلسل روزے، اور رات کو قیام کے متعلق معلوم ہواتو آپ نے مجھے پیغام بھجوایا تھا یا میں خود آپ سے ملا تو آپ نے فرمایا: (مجھے تمہارے بارے میں پتا چلا ہے کہ مسلسل روزے رکھتے ہو، اور ساری رات قیام کرتے ہو! وقفے کیساتھ نفلی روزے رکھو ، رات کو قیام کرو تو آرام بھی کرو، تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے، تمہاری اہلیہ کا تم پر حق ہے) عبد اللہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے اندر اس سے زیادہ طاقت ہے، تو آپ نے فرمایا: (دواد علیہ السلام کی طرح روزے رکھو) عبد اللہ نے کہا: وہ کیسے رکھتے تھے؟ آپ نے فرمایا: (آپ علیہ السلام ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھتے تھے، اور میدان جنگ سے نہیں بھاگتے تھے)

ایک روایت میں ہے کہ یہ (منصفانہ روزے ہیں) بخاری (3165) ومسلم (1962)

دوسری روایت میں ہے کہ (تمہارے لئے اس سے افضل عمل نہیں ہے) بخاری (1840) ومسلم (1962)

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:

“نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیحین میں ثابت ہے کہ (افضل ترین روزے داودی روزے ہیں)، اور ایک روایت میں ہے کہ (داود علیہ السلام کے روزوں سے افضل روزے نہیں ہیں ، آپ ایک دن چھوڑ کر نفلی روزہ رکھا کرتے تھے) اس حدیث میں واضح صراحت موجود ہے کہ ایک دن چھوڑ کر نفلی روزے رکھنامسلسل روزے رکھنے سے افضل ہے، اور اس حدیث کی وجہ سے اس بارے میں تمام اشکالات بھی رفع ہوجاتے ہیں”انتہی

“تهذيب السنن” (7 /71)

چنانچہ ہر شخص کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اتنی مقدار میں نفل عبادت کرے جس سے حقوق کی ادائیگی میں کمی نہ آئے، اور نفل عبادت پر ہمیشگی بھی کرسکے، اور نفل عبادت کی وجہ سے دیگر نیکیوں اور ضروریات کو پورا کرنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔

چنانچہ جتنی آپ طاقت رکھتے ہیں اسی اعتبار سے نفل عبادت کریں، اور اس کیلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نفل عبادات اپنائیں ۔

رہا معاملہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کا تو یہ بہت اچھی بات ہے، ہم آپکی اس بارے میں بھرپور تائید کرینگے ، اور امید کرتے ہیں کہ آپ اپنے اس کام میں باعزم اور باہمت ثابت ہوں، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ روزہ آپکو اس بارے میں خوب مدد فراہم کریگا، اس لئے محنت کرو، اور اپنے آپکو نیکیوں میں مصروف رکھو، ساتھ میں اپنے اردگرد اچھا ساز گار ماحول پیدا کرو کہیں دوبارہ آپ اس دلدل میں نہ پھنس جائیں۔

مزید جاننے کیلئے سوال نمبر (47565) کا جواب بھی ملاحظہ کریں

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب