منگل 18 جمادی اولی 1446 - 19 نومبر 2024
اردو

اگر کمپنی کی طرف سے اپنے ملازمین کو طبی انشورنس یا لائف انشورنس کروا کر دی جائے ، تو کیا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے؟

180521

تاریخ اشاعت : 09-04-2015

مشاہدات : 7437

سوال

 میرا سوال میڈیکل انشورنس کے بارے میں ہے، کہ ہماری کمپنی اپنے تمام ملازمین کیلئے میڈیکل انشورنس کی 100 فیصد ادئیگی کرتی ہے، انہیں ملازمین میں میرا شمار بھی ہوتا ہے، تو کیا میں میڈیکل انشورنس سے مستفید ہو سکتا ہوں؟ کیونکہ اس میں سود کا بالکل بھی شبہ نہیں ہے، اور میری طرف سے میڈیکل انشورنس میں ایک پیسہ بھی شامل نہیں ہے، مزید یہ بھی واضح رہے کہ لائف انشورنس سب کیلئے لازمی ہے، تمام ملازمین کیلئے اسے قبول کرنا ضروری ہے، تو اس انشورنس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تجارتی انشورنس  ہر صورت میں حرام ہے، چاہے میڈیکل انشورنس ہو یا پراپرٹی  کی انشورنس، یا پھر لائف انشورنس۔

لائف  انشورنس میں ربا اور  جہالت  دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں، کیونکہ  اس میں غرر [جہالت]ہے، کہ  انسان کو یہ نہیں معلوم کہ  انسان اپنی طرف سے ادا کردہ رقم  واپس لے گا یا اس سے کم و بیش رقم وصول کریگا۔

جبکہ  میڈیکل انشورنس میں  جہالت تو ہے لیکن ربا نہیں ہے، اس لئے ضرورت پڑنے پر میڈیکل انشورنس  جائز ہے، جیسے کہ پہلے سوال نمبر: (170654) کے جواب میں گزر چکا ہے۔

اور اگر ملازمین کو  کمپنی کی طرف سے میڈیکل انشورنس  دی جاتی ہے، یا پھر ملازمین خود ہی  ضرورت پڑنے پر  میڈیکل انشورنس کرواتے ہیں، تو ان کیلئے میڈیکل انشورنس سے مستفید ہونا جائز ہے۔

اور لائف انشورنس کیلئے تجارتی انشورنس  کی رکنیت  حاصل کرنا  کسی کیلئے جائز نہیں ہے، چنانچہ اگر  کمپنی اپنے ملازمین کو لائف انشورنس  دیتی ہے ، تو ملازمین لائف انشورنس لینے سے انکار کردیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انکی ماہانہ تنخواہ سے لائف انشورنس کی مد میں کٹوتی نہ ہو، پھر اگر  کوئی ملازم فوت ہو جاتا ہے، اور انشورنس کمپنی  ملازم کے ورثاء کو کچھ رقم فراہم کرے تو میت کے ورثاء اسے وصول کر سکتے ہیں؛ اس لئے کہ یہ مال ورثاء کو مالک کی رضا مندی سے نہیں دیا جا رہا ہے، چنانچہ اسے وصول کرنے  میں کوئی حرج نہیں،  یہ مال مالک یعنی:  انشورنس کمپنی نے  حرام طریقے سے کمایا ہے، جن لوگوں کو دیا جا رہا ہے انہوں نے غلط طریقے سے نہیں کمایا،  بلکہ انہیں جائز وجوہات کی بنا پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب