الحمد للہ.
تجارتی انشورنس ہر صورت میں حرام ہے، چاہے میڈیکل انشورنس ہو یا پراپرٹی کی انشورنس، یا پھر لائف انشورنس۔
لائف انشورنس میں ربا اور جہالت دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں، کیونکہ اس میں غرر [جہالت]ہے، کہ انسان کو یہ نہیں معلوم کہ انسان اپنی طرف سے ادا کردہ رقم واپس لے گا یا اس سے کم و بیش رقم وصول کریگا۔
جبکہ میڈیکل انشورنس میں جہالت تو ہے لیکن ربا نہیں ہے، اس لئے ضرورت پڑنے پر میڈیکل انشورنس جائز ہے، جیسے کہ پہلے سوال نمبر: (170654) کے جواب میں گزر چکا ہے۔
اور اگر ملازمین کو کمپنی کی طرف سے میڈیکل انشورنس دی جاتی ہے، یا پھر ملازمین خود ہی ضرورت پڑنے پر میڈیکل انشورنس کرواتے ہیں، تو ان کیلئے میڈیکل انشورنس سے مستفید ہونا جائز ہے۔
اور لائف انشورنس کیلئے تجارتی انشورنس کی رکنیت حاصل کرنا کسی کیلئے جائز نہیں ہے، چنانچہ اگر کمپنی اپنے ملازمین کو لائف انشورنس دیتی ہے ، تو ملازمین لائف انشورنس لینے سے انکار کردیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انکی ماہانہ تنخواہ سے لائف انشورنس کی مد میں کٹوتی نہ ہو، پھر اگر کوئی ملازم فوت ہو جاتا ہے، اور انشورنس کمپنی ملازم کے ورثاء کو کچھ رقم فراہم کرے تو میت کے ورثاء اسے وصول کر سکتے ہیں؛ اس لئے کہ یہ مال ورثاء کو مالک کی رضا مندی سے نہیں دیا جا رہا ہے، چنانچہ اسے وصول کرنے میں کوئی حرج نہیں، یہ مال مالک یعنی: انشورنس کمپنی نے حرام طریقے سے کمایا ہے، جن لوگوں کو دیا جا رہا ہے انہوں نے غلط طریقے سے نہیں کمایا، بلکہ انہیں جائز وجوہات کی بنا پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
واللہ اعلم.