اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سگریٹ نوش کے ساتھ سگریٹ نوشی کے دوران بیٹھنے کا حکم

سوال

سوال: یہ بات کسی سے بھی اوجھل نہیں ہے کہ سگریٹ نوشی ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے حالانکہ یہ حرام ہے، دفتر، گھر اور عوامی جگہوں ہر جگہ پر سگریٹ نوشی عام ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا سگریٹ نوش کے ساتھ بیٹھنا جائز ہے؟ اگر آپ کو سگریٹ نوش کے ساتھ اپنے گھر یا کسی مجلس میں بیٹھنا پڑے تو کیا آپ اسے چھوڑ کر باہر چلے جائیں گے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جیسے کہ بھائی نے ذکر کیا ہے کہ سگریٹ نوشی حرمت کے عمومی دلائل کے باعث حرام ہے، تاہم اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صریح نص ثابت نہیں ہے، کیونکہ سگریٹ بعد کی ایجاد ہے، لیکن چونکہ شریعت کے اصول اور ضوابط   اور کچھ نصوص میں سگریٹ نوشی کے حرام ہونے کا اشارہ ملتا ہے ، چنانچہ اگر آپ کسی سگریٹ نوش کے ساتھ بیٹھیں  اور وہ سگریٹ جلانے لگے تو آپ اسے پیار اور نرمی سے سمجھائیں، آپ اسے واضح کریں کہ یہ حرام ہے سگریٹ نوشی حلال نہیں ہے۔

اور مجھے بہت زیادہ امید ہے کہ اگر آپ اسے پیار سے نصیحت کریں گے تو وہ آپ کی بات مان لے گا، یہ چیز ہماری اور دیگر بہت سے لوگوں کی تجربہ شدہ ہے، لیکن اگر وہ سگریٹ نوشی سے باز نہ آئے تو پھر آپ کا وہاں سے جگہ تبدیل کرنا  ضروری ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ اور یقیناً اللہ نے تم پر کتاب میں  یہ نازل کیا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیات کا انکار کیا جا رہا ہے اور مذاق اڑایا جا رہا ہے، تو تم ان کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول نہ ہو جائیں[بصورتِ دیگر] تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔[النساء: 140]

اسے چھوڑ کر اٹھ کر جانے کا حکم عوامی جگہوں میں ہے، جبکہ ملازمت کی جگہ پر آپ کو ایسا معاملہ پیش آئے اور نصیحت کرنے پر بھی مخاطب باز نہ آئے تو پھر آپ کے وہیں بیٹھے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ آپ کا وہاں بیٹھنا ضرورت ہے، اور آپ وہ جگہ چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: لقاء الباب المفتوح از: ابن عثیمین: ( 54/101)