الحمد للہ.
الحمدللہ
ہم دو معاملوں کے درمیان ہیں یا تو وہ شخص جس نے آپ کو یہ کہا ہے وہ جاہل ہے جس کے قول کا کوئی اعتبار نہیں اور یا پھر یہ جھوٹ اور کذب پر مبنی ہے- ہم مسلمان اس آیت کو اچھی طرح جانتے ہیں جس میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
< جو لوگ ایسے رسول امی نبی کی اتباع کرتے ہیں جسے وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیکی کا حکم دیتا اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے اور گندی چیزوں کو ان پر حرام کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں سو جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی حمایت اور مدد کرتے ہیں اس نور کی اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے ایسے لوگ ہی مکمل فلاح پانے والے ہیں >
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
( جو لوگ ایسے رسول امی نبی کی اتباع کرتے ہیں جسے وہ لوگ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ) تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ صفت انبیاء کی کتب میں ہے جس کی انہوں نے اپنی امتوں کو خوشخبری دی اور انہیں اس کی اتباع کرنے کا حکم دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات ابھی تک ان کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں جنہیں ان کے علماء اور درویش بھی جانتے ہیں جیسا کہ امام احمد نے روایت بیان کی ہے :
امام احمد اپنے استاد اسماعیل سے بیان کرتے ہیں اور وہ جریری سے اور جریری ابو صخر سے اور وہ ایک اعرابی سے بیان کرتے ہیں اعرابی کہتا ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں دودھ دینے والی اونٹنی مدینہ لے کر گیا جب میں اسے بیچ کر فارغ ہوا تو میں نے کہا کہ میں اس شخص سے ضرور ملوں گا اور کچھ سنوں گا وہ اعرابی کہتا ہے کہ میں نے انہیں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے درمیان چلتے ہوئے پایا تو میں ان کے پیچھے ہو لیا تو وہ ایک یہودی کے پاس آئے جو کہ اپنے سامنے تورات کو پھیلائے پڑھ رہا تھا اور اپنے آپ کو اپنے حسین وجمیل بیٹے کے متعلق جو کہ موت وحیات کی کشمکش میں تھا کی تعزیت وتسلی دے رہا تھا تو رسول اللہ نے اسے فرمایا میں تجھے اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے یہ تورات نازل کی ہے کہ تو اپنی اس کتاب میں میری صفات اور ظہور کے متعلق کچھ پاتا ہے ؟
تو اس نے اپنے سر کے ساتھ ایسے کہا کہ نہیں تو اس کا بیٹا کہنے لگا اس کی قسم جس نے تورات نازل کی ہے ہم آپ کی صفات اور ظہور کے متعلق اپنی اس کتاب میں پاتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے پاس سے یہودی کو اٹھا دو پھر اس کے کفن اور نماز کا انتظام کیا ۔
یہ حدیث جید اور قوی ہے-
اور عطاء بن یسار بیان کرتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے ملا اور انہیں یہ کہا کہ آپ مجھے تورات میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات تو بتائیں تو انہوں نے جواب دیا ٹھیک ہے اللہ کی قسم تورات میں ان کی صفات اسی طرح بیان کی گئ ہیں جس طرح کہ قرآن مجید میں ان کی صفات بیان کی گئ ہیں
< اے نبی یقینا ہم نے آپ کو گواہیاں دینے والا اور خوشخبریاں دینے والا اور ڈرانے والا (رسول بنا کر ) بھیجا ہے >
اور امیوں کو ضائع ہونے سے بچانے والا بنا کر بھیجا تو میرا بندہ اور رسول ہے تیرا نام متوکل ہے اور تو سخت رو اور لوگوں کو جدا کرنے والا نہیں اور اللہ تعالی اسے اس وقت تک فوت نہیں کرے گا جب تک کہ امت اس کی وجہ سے سیدھی راہ پر آکر کلمہ لا الہ الا اللہ نہیں پڑھ لیتی اور اس کے ساتھ پردوں میں بند دل اور بہرے کان اور اندھی آنکھیں کھول دی جائیں گی – عطاء رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں پھر میں کعب رضی اللہ عنہ ( یہ اہل کتاب میں سے تھے جو یہ مسلمان ہو گۓ ) سے ملا تو ان سے بھی اس کے متعلق پوچھا تو ان کا جواب یہی تھا اور ایک حرف میں بھی اختلاف نہ تھا ۔
صحیح بخاری میں عطاء بن یسار سے روایت بیان کی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص سے ملا اور انہیں کہا کہ آپ مجھے تورات میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات تو بتائیں تو انہوں نے جواب دیا ٹھیک ہے اللہ کی قسم تورات میں ان کی صفات اسی طرح بیان کی گئ ہیں جس طرح کہ قرآن مجید میں ان کی بعض صفات بیان کی گئ ہیں ۔
< اے نبی یقینا ہم نے آپ کو گواہیاں دینے والا اور خوشخبریاں دینے والا اور ڈرانے والا (رسول بنا کر ) بھیجا ہے >
اور امیوں کو ضائع ہونے سے بچانے والا بنا کر بھیجا تو میرا بندہ اور رسول ہے تیرا نام متوکل ہے اور تو سخت رو اور لوگوں کو جدا کرنے والانہیں اور نہ ہی بازاروں میں شور کرنے والا اور نہ ہی برائی کو برائی سے دور کرنے والا ہے لیکن وہ معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے اور اللہ تعالی اسے اس وقت تک فوت نہیں کرے گا جب تک کہ امت اس کی وجہ سے سیدھی راہ پر آکر کلمہ لا الہ الا اللہ نہیں پڑھ لیتی اور اس کے ساتھ پردوں میں بند دل اور بہرے کان اور اندھی آنکھیں کھول دی جائیں گی ۔
صحیح البخاری حدیث نمبر 2125
اور اللہ تعالی نے جتنے بھی انبیاء اور رسول بھیجے ہیں ان سے یہ عہد اور وعدہ لیا ہے کہ اگر ان کے دور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہوا تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں گے ۔
اللہ تعالی نے سورۃ آل عمران میں فرمایا ہے کہ :
<اور جب اللہ تعالی نے نبیوں سے یہ عہد لیا کہ جو کچھ میں تمہیں کتاب وحکمت دوں تو پھر تمہارے پاس وہ رسول آۓ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ اس کی تصدیق کرے اور اسے سچ بتاۓ تو تمہارے لۓ اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا ضروری ہے ( اللہ تعالی نے ) فرمایا کیا تم اس کا اقرار کرتے اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو ؟ سب نے کہا ہم اقرار کرتے ہیں فرمایا تو اب گواہ رہنا اور میں خود بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں> آل عمران / 18
امام قرطبی رحمہ اللہ نے اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ :
کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے سب نبیوں سے یہ عہد لیا کہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کریں گے اور ایک دوسرے کو ایمان کا کہیں گے تو یہی معنی ہے کہ مدد اور تصدیق کریں گے اور طاؤس فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے سب سے پہلا عہد انبیاء سے یہی لیا کہ وہ اس پر ایمان لائیں گے جو دوسرا لاۓ گا-
علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کے قول کے مطابق یہاں پر (رسول) سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
تو اللہ تعالی نے سب نبیوں سے یہ عہد اور وعدہ لیا کہ اگر ان کے ہوتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آگۓ تو وہ ان پر ایمان لائیں گے اور انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی امتوں سے بھی یہ وعدہ اور عہد لیں ۔
اور اگر آپ انجیل میں تحریف کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے متعلق کچھ اشارات معلوم کرنا چاہتے ہیں تو ہم آپ کو اس کتاب کا حوالہ دیتے ہیں کہ آپ اس کا مطالعہ کریں (مقدس کتابوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) یا انجیل نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کیا کہا ہے ) تالیف احمد دیدات
ہم اللہ تعالی سے آپ کی ہدایت طلب کرتے ہیں
واللہ اعلم .