الحمد للہ.
اول:
ناک کے قطرے اگر حلق تک نہ پہنچیں تو ان سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، تاہم اگر حلق تک پہنچ جائیں تو ان سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
اس بارے میں پہلے سوال نمبر : (93531) کے جواب میں تفصیل گزر چکی ہے۔
دوم:
اگر یہ قطرے حلق تک پہنچ جاتے ہیں یعنی مریض کو اپنے حلق میں ان کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے اور رمضان میں دن کے وقت انہیں ڈالنا بھی بہت ضروری ہے ، کوئی اس کا متبادل بھی نہ ہو، اور ایسے مریض کے شفا یاب ہونے کی امید بھی نہ ہو تو اس کا حکم دائمی مرض میں مبتلا بوڑھے شخص کا ہوگا، چنانچہ اسے روزوں کے بدلے میں کھانا کھلانا ہوگا، کیونکہ فرمانِ باری تعالی :
( وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ )
ترجمہ: اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں۔ [البقرة :184]
ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ایسا مریض جس کے شفا یاب ہونے کی امید نہیں ہے وہ روزہ نہ رکھے، اور ہر دن کے بدلے میں مسکین کو کھانا کھلا دے؛ کیونکہ وہ بھی سخت بوڑھے شخص کے حکم میں ہے" انتہی
" المغنی " ( 4 / 396 )
اور آپ کے سابقہ روزے اللہ تعالی سے امید ہے کہ اللہ تعالی قبول فرمائے گا، اور آپ پر ان کی وجہ سے کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ آپ ناک کے قطرے ڈالنے کا حکم نہیں جانتی تھیں، ویسے بھی ناک کے قطروں کے بارے میں اہل علم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
ان میں سے صحیح بات یہی ہے : جو شخص بھی روزہ توڑ دینے والا عمل لا علمی کی وجہ سے کر لے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
اس بات کا تفصیلی بیان پہلے سوال نمبر: (93866) میں گزر چکا ہے۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپکو جلد از جلد شفا یا ب فرمائے۔
واللہ اعلم.